پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے پر مالی فائدہ حاصل کرنے کے الزامات کے مقدمے کی سماعت میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کو بدنام کرنے کی کوشش میں ان کا بیٹا بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو گی۔
ڈاکٹر ارسلان افتخار بھی بدھ کو عدالت میں موجود تھے اور انھوں نے اپنے خلاف لگائے الزامات کی تردید کی، لیکن ملک ریاض ملک سے باہر ہونے کے باعث عدالت میں پیش نا ہوئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر نے تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کے لیے مرتب کردہ ضابطہ اخلاق کے تحت وہ اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس اعتراض کا ذکر فیصلے میں کیا جائے گا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے بیٹے ڈاکٹر ارسلان پر ایک معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل کرنے کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد اس واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اپنی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
ملک ریاض سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے اور عدالت کو بتایا گیا کہ ان سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
اس سے قبل منگل کی رات سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ کئی ٹی وی ٹاک شوز میں ڈاکٹر ارسلان کی ملک ریاض کے ساتھ ’’بزنس ڈیل‘‘ کا الزام لگایا گیا تھا جس کا مقصد عدالتی عمل پر اثر انداز ہونا تھا۔
’’یہ بھی رپورٹ کیا گیا کہ ملک ریاض نے 30 سے 40 کروڑ روپے ڈاکٹر ارسلان کو دیئے اور ان کے غیر ملکی دوروں کے لیے مالی معاونت کی۔‘‘
بیان کے مطابق یہ الزامات بھی لگائے گئے کہ ڈاکٹر ارسلان پر یہ عنایت اس لیے کی گئی تاکہ وہ اپنے والد، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، کے دل میں ملک ریاض کے لیے نرم گوشہ پیدا کر سکیں تاکہ عدالت عظمیٰ میں ان (ملک ریاض) کے زیر التوا مقدمات میں رعایت حاصل کی جا سکے۔
لیکن ڈاکٹر ارسلان کے وکیل سردار اسحاق خان نے عدالتی کارروائی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے موکل کے خلاف تاحال کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور ان کے بقول ایسے الزامات کا مقصد عدالت عظمیٰ کو بدنام کرنا ہے۔
’’گہری سازش کی گئی ہے سپریم کورٹ کو (بدنام) کرنے کی، ہم اس کا پردہ فاش کریں گے اور جو لوگ اس کے ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف (قانونی) چارہ جوئی کی جائے گی۔‘‘
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی نے الزام لگایا ہے کہ چیف جسٹس کے بیٹے پر بدعنوانی کے الزامات میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا ہاتھ ہے۔
لیکن وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے اس کی سختی سے تردید کی۔ ’’صدر پاکستان، وزیراعظم اور ان کے بیٹوں پر بھی الزامات لگے۔ عدالتوں میں جا کر انھوں نے اپنی صفائی دی ہے ہم نے تو کبھی نہیں کہا کہ ہمارے خلاف کوئی سازش ہوئی ہے۔ یہ کہنا کہ اس کے پیچھے حکومتی دماغ کام کر رہا ہے، ایک نا مناسب سوچ ہے۔‘‘
مقدمے کی آئندہ سماعت اب جمعرات کو ہو گی اور ملک ریاض کو بھی عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا جب کہ متعلقہ ٹی وی چینلز کے صحافیوں اور دیگر حکام کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اگر ان کے پاس اس ضمن کوئی شواہد ہیں تو انھیں تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کیا جائے۔