عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا ہے۔

سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے ہفتے کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد توشہ خانہ کیس کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 12 جولائی کے لیے مقرر کر دی۔ عدالت نے تمام گواہان کو شہادت کے لیے طلب بھی کیا ہے۔

ہفتے کو سماعت کے موقع پر نہ تو عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور نہ ہی ان کی قانونی ٹیم کے مرکزی وکیل خواجہ حارث عدالت آئے۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر خواجہ حارث کو آج پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے عدالت سے سماعت 10جولائی تک ملتوی کرنے اور عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

اس موقع پر جج ہمایوں دلاور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت نے بہت نرم رویہ اختیار کیا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیرِ اعظم توشہ خانہ سے قیمتی تحائف وصول کیے اور انہیں اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔

SEE ALSO: عمران خان جی ایچ کیو اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے پانچ مقدمات میں نامزد

ہفتے کو سماعت کے دوران گوہر علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل آج اپنے دلائل مکمل کر لیں تو ہم آئندہ ہفتے دلائل دیں گے۔

اس موقع پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ توشہ خانہ کیس پر ہر پاکستانی کی نظر ہے، جب سے یہ کیس آیا ہے میری عدالت میں دیگر کیسز رک گئے ہیں۔ آج کے علاوہ آپ کو کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کی عدم حاضری پر بھی جج نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ خواجہ حارث سینئر وکیل ہیں، ان سے اس طرح کے رویے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دیا ہے جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں دیا اور ہمیں سننے کے لیے آپ کے پاس بھیجا۔

SEE ALSO: عمران خان کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد، مقدمات نہ سننے کی استدعا

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کے دوران سیشن کورٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان متعدد بار استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر چکے ہیں۔وہ صرف تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

عدالتی فیصلے پر عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے۔

یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اگست 2022 میں اراکینِ قومی اسمبلی کی درخواست پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا جس میں ان کی نااہلی کی درخواست کی گئی تھی۔

اکتوبر 2022 میں الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا تھا۔