اتوار کو چنائے میں عالمی کرکٹ کپ کے گروپ اے کے ایک میچ میں کینیا کے خلاف نیوزی لینڈکی دس وکٹوں سے جیت سے بظاہر اُن کوششوں کو تقویت ملی ہے کہ 2015ء میں ہونے والے ان مقابلوں کو دنیا کی دس بہترین ٹیموں تک محدود کردیا جائے۔
ایم اے چندمبرم ا سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ کو تماشائیوں کی ایک بہت چھوٹی تعداد نے دیکھا جس میں کینیا کی ٹیم 23.5 اوورز میں محض 69 کے مجموعی سکور پر آؤٹ ہوگئی اور نیوزی لینڈ نے یہ ہدف بغیر کسی نقصان کے صرف آٹھ اوورز میں حاصل کرلیا۔
میچ کے بعد نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیل وٹوری کا کہنا تھا کہ وہ اس قدر آسانی سے یہ مقابلہ جیتنے کی توقع نہیں کررہے تھے اور اس اچھی کارکردگی کا سہرا ٹیم کے باؤلروں کے سر ہے۔
عالمی کرکٹ کپ شروع ہونے سے پہلے کینیا اُن ملکوں میں سرفہرست تھا جس نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ان کوششوں کی شدید مخالفت کی تھی جن کا مقصد اگلے کپ میں دنیا کی دس بہترین ٹیموں کو دعوت دینا اور کمزور ٹیموں کو ٹونٹی ٹونٹی عالمی کپ میں شامل کرنا ہے۔
کینیا کے کپتان نے میچ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلتے وقت اُن کی ٹیم نروس ضرور تھی لیکن مخالف ٹیم نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔
اُنھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ عالمی کپ میں اپنے ملک کی شمولیت کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کینیا کی ٹیم دباؤ میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کھیلی۔”ایساکوئی دباؤ ہم پر نہیں تھا۔یہ فیصلہ آئی سی سی کو کرنا ہے کہ وہ عالمی کپ میں دس، پانچ یا پھر پچاس ٹیموں کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ جتنا زیادہ ہم ان(ٹیسٹ میچ کھیلنے والی) ٹیموں کے خلاف کھیلیں گے ہماری کارکردگی بہتر ہوتی جائے گی۔“