برطانوی حکام نے سٹے بازی کے جرم میں لندن کی ایک جیل میں سزا کاٹنے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو جمعرات کو رہا کرنے کے بعد ملک بدر کردیا ہے۔
سلمان بٹ کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ جمعہ کو پاکستان روانہ ہوں گے اور پھر اپنے وکیل کے ساتھ ملک کر خود پر لگنے والے الزامات اور پابندی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔
سلمان بٹ کو گزشتہ سال نومبر میں لندن کی ایک عدالت نے دیگر دو پاکستانی کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف اورپاکستانی نژاد برطانوی ایجنٹ مظہر مجید سمیت دھوکہ دہی اور اسپاٹ فکسنگ کا الزام ثابت ہونے پر تیس ماہ کی قید کی سزا سنائی تھی۔
سابق کپتان کی سات ماہ بعد رہائی برطانیہ میں غیر ملکی قیدیوں کے لیے اس پیشکش کے تحت عمل میں آئی ہے جس کے مطابق انھیں ملک بدر ہونا ہوتا ہے اور وہ آئندہ دس سال تک برطانیہ نہیں آسکتے۔
محمد عامر اور محمد آصف رواں سال کے اوائل میں پہلے ہی رہا ہوچکے ہیں۔
اگست 2010ء میں انگلینڈ کے اوول کرکٹ گراؤنڈ ( برطانیہ) میں میزبان ٹیم کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں ان تینوں پاکستانی کھلاڑیوں پربھاری رقوم کے عوض جان بوجھ کر نو بالز کرانے اور سست رفتار بیٹنگ کرنے کا الزام لگا گیا تھا۔
اُس وقت ٹیم کے کپتان سلمان بٹ کو اس منصوبے کا مرکزی کردار قرار دیا گیا تھا۔
یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد تینوں کھلاڑیوں پر کرکٹ کی عالمی تنظیم (آئی سی سی) نے کھیل میں کسی بھی طرح سے شرکت پر پابندی بھی عائد کردی جو تاحال برقرار ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ان کھلاڑیوں کی ذہنی تربیت کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر کچھ عرصہ قبل آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی طرف سے تیار کردہ ایک وڈیو میں بدعنوانی کے خلاف نئے کھلاڑیوں کو پیغام دیتے ہوئے بھی نظر آئے۔ اُن کی قبل ازوقت رہائی کی وجہ کم عمری اور جیل میں عامر کا مثالی رویہ بتایا گیا تھا۔
اسپاٹ فکسنگ کے واقعے کے بعد پاکستان میں کرکٹ شائقین میں ان تینوں کرکٹرز کے خلاف شدید غم وغصہ نظر آیا لیکن محمد عامر سے متعلق کرکٹ کے بعض حلقے اور سابقہ کھلاڑی نرم گوشہ رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ محمد عامر چونکہ عمر میں ابھی چھوٹے ہیں اور اپنی سزا بھگت چکے ہیں لہذا انھیں کرکٹ میں واپسی کا ایک موقع ضرور دیا جانا چاہیے کیونکہ کرکٹ مبصرین کے بقول عامر دنیائے کرکٹ میں غیر معمولی کارنامے سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔