لندن کی عدالت نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستان کے تین کھلاڑیوں اور ان کے ایجنٹ مظہر مجید کو قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو دو سال چھ ماہ، فاسٹ باؤلر محمد آصف کو ایک سال، فاسٹ باؤلر محمد عامر کو چھ ماہ جب کہ ان کے ایجنٹ مظہر مجید کو دو سال آٹھ مہینے کی قید کی سزا سنائی گئی۔
لندن کی ’ساؤتھ ورک کراؤن‘ عدالت میں جمعرات کو فیصلہ سناتے ہوئے جج جرمی کک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کھلاڑیوں کی اس حرکت سے کرکٹ کے کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور انھوں نے شائقین کرکٹ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ ان کا کہنا تھا کھلاڑیوں نے تنخواہوں اور مراعات کے باوجود لالچ میں آکر یہ کام کیا اور اس کے بعد ہر میچ کو شک کی نظر سے دیکھا جائے گا۔
ایجنٹ مظہر مجید کے بارے میں جج نے کہا کہ وہ صحافی کو اپنے انٹرویو میں بتا چکے ہیں کہ وہ اڑھائی سال سے یہ کام کررہے ہیں۔ عدالت نے مظہر مجید کو اس مقدمے میں سب سے بڑا ملزم قرار دیا ہے۔
جسٹس کک نے سابق کپتان سلمان بٹ سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سارے معاملے کے منصوبہ ساز ہیں اور انھوں نے عامر کو کرپشن پر مجبور کیا۔ جج نے بٹ کی طرف سے سزا میں نرمی کے لیے کی جانے والی درخواست بھی مسترد کردی۔
نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر کے بارے میں جج نے کہا کہ ان کی طرف سے اعتراف جرم ایک حوصلہ افزا بات ہے اور عدالت کو یہ بھی احساس ہے کہ عامر ان پڑھ اور گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔
فیصلے کے بعد سلمان، آصف اور مظہر مجید کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا جب کہ عدالتی حکم کے مطابق محمد عامر اپنی سزا ’یوتھ افینڈرانسٹی ٹیوٹ‘ میں پوری کریں گے۔
قید کی سزاؤں کے علاوہ سلمان بٹ کو 30937 پاؤنڈز، محمد آصف کو 8120 پاؤنڈز اور محمد عامر کو 9389 پاؤنڈز جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔
اسپاٹ فکسنگ کیس میں یہ تینوں پاکستانی کھلاڑی پہلے ہی کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کی طرف سے پابندی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ رواں سال فروری میں آئی سی سی نے سلمان بٹ پر دس، محمد آصف پر سات اور محمد عامر پر پانچ سال تک کسی کرکٹ کے کھیل میں شرکت پر پابندی عائد کی تھی۔