گروپ اے کی دو ٹیمیں زمبابوے اور سری لنکا کل کرکٹ کے میدان میں ایک دوسرے کے مخالف میچ کھیلیں گی۔ میچ پالی کیل اسٹیڈیم میں ہوگا۔ کوارٹر فائنل تک رسائی کےلئے زمبابوے کیلئے کل فتح انتہائی ضروری ہے کیونکہ وہ تین میچوں میں سے صرف ایک میں فتح حاصل کر سکا ہے اور اس کے پاس دو پوائنٹ ہیں جبکہ سری لنکانے چار میچ کھیل کر دو فتوحات حاصل کی ہیں، ایک میں شکست کھائی اور ایک میچ کانتیجہ نہ نکل سکا۔ اس طرح 5 پوائنٹ حاصل کرنے والی سری لنکا کیلئے اپنی پوزیشن بہتر بنانے کا کل بہترین موقع ہے ۔
عالمی کپ کرکٹ کی تاریخ میں زمبابوے اور سری لنکا کے درمیان 4 مقابلے ہوئے تاہم ہمیشہ لنکن ٹیم کو ہی فتح نصیب ہوئی۔ اگر دونوں ٹیموں کے درمیان مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو بھی46 میچوں میں 38 فتوحات کے ساتھ سری لنکا کو واضح برتری حاصل ہے۔سات مرتبہ زمبابوے کامیاب ہوا جبکہ ایک بار مقابلے کا نتیجہ نہ نکل سکا۔ دونوں ٹیموں میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن کی کارکردگی ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف انتہائی شاندار رہی جن میں سری لنکا کے جے وردھنے، سنگاکارا، دلشان، مرلی دھرن، اجنتا مینڈس اور دلہارا فرنینڈس اور زمبابوے کے تٹینڈا تائبو، برینڈن ٹیلر، شنگیکائی اور رے پرائس شامل ہیں۔
بیٹنگ کے شعبے میں سری لنکا کے لئے یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ زمبابوے کے خلاف ماضی میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے تینوں بڑے بلے باز فارم میں ہیں۔ مہیلا جے وردھنے زمبابوے کے خلاف سری لنکا کے سب سے کامیاب بلے باز ہیں جنہوں نے 28 میچوں میں چار نصف سنچریوں کی مدد سے 577 رنز بنا رکھے ہیں۔ عالمی کپ میں انہوں نے ابھی تین اننگز کھیلی ہیں جس میں وہ 125 رنز بنا کر کامیاب بلے بازوں میں شمار ہوتے ہیں ۔
سنگاکارا زمبابوے کے خلاف دوسرے کامیاب بلے باز ہیں۔ انہوں نے اب تک 20 میچ زمبابوے کے خلاف کھیلے ہیں جن میں 545 رنز اپنے نام کیے۔ 4 مرتبہ وہ 50 کا ہندسہ عبور کر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ میگا ایونٹ میں بھی بھر پور فارم میں ہیں اور اب تک چار میچوں میں 241 رنز بنا کر تیسرے بڑے بلے باز گنے جاتے ہیں ۔
سری لنکا کے تلکا رتنے دلشان نے زمبابوے کے خلاف اب تک 17 میچوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر ایک سنچری اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 534 رنز بنا بنائے ہیں۔ دلشان کی خاص بات یہ ہے کہ موجودہ سری لنکن ٹیم میں ان کا موڈ زمبابوے کے خلاف سب سے زیادہ جارحانہ رہا اورموجودہ ٹیم میں زمبابوے کے خلاف وہ تین چھکے اور 51 چوکے لگا کر سب سے زیادہ گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھانے والے کھلاڑی ہیں ۔
اگر زمبابوے کے بلے بازوں کا سری لنکن کھلاڑیوں کے خلاف ریکارڈ دیکھا جائے تو تائیوسب سے زیادہ کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے 19 میچ کھیل کر دو نصف سنچریوں کی مدد سے 440 رنز بنا رکھے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ کہ تائیونے کینیڈا کے خلاف شاندار 98 رنز کی اننگز کھیل کر اپنا اعتماد بحال کر رکھا ہے اور وہ ماضی کی طرح کل بھی سری لنکا کے خلاف اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں ۔
برینڈن ٹیلر سری لنکا کے خلاف دوسرے کامیاب بیٹسمین ہیں جنہوں نے گیارہ مقابلوں میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 304 رنز بنا رکھے ہیں۔ شنگی رائے دس میچوں میں 235 رنز بنا کر تیسرے کامیاب بلے باز ہیں جس میں دو مرتبہ وہ پچاس سے زائد رنز بھی بنا چکے ہیں ۔
گیند بازی میں جادو گر سری لنکن اسپینر مرلی دھرن نے زمبابوے کے بلے بازوں کیلئے ہمیشہ مشکلات پیدا کیں اور 30 مقابلوں میں 56 زمبابوین کو میدان چھوڑنے پر مجبور کیا جس کے بدلے میں زمبابوے کو 832 رنز ملے۔ زمبابوے کے خلاف ان کی بہترین بالنگ 23 رنز کے عوض پانچ وکٹیں ہیں۔ اجنتا مینڈیس نے 8 میچ کھیلے ہیں اورانہوں نے 209 رنز کا سودا 22 وکٹوں سے کیا ہوا ہے۔ دلہارافرینڈو 11 میچوں میں 299 رنز دے کر 17 وکٹیں حاصل کر کے تیسرے کامیاب بالر ہیں ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کل کے میچ میں زمبابوین بیٹنگ لائن کیلئے لیستھ ملنگا تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں ۔ میگا ایونٹ میں کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک سمیت 38 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرنے والے ملنگا بھر پور فارم میں ہیں۔ اگر چہ گزشتہ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف بارش نے انہیں جوہر دکھانے کا موقع نہیں دیا اور ان کی کینیا کے بعد کارکردگی سامنے نہیں آ سکی لیکن کل شائقین کرکٹ ملنگا کا کینیا کے میچ میں نظر آنے والا روپ دوبارہ دیکھ سکتے ہیں ۔
دوسری جانب زمبابوے کے کپتان ایلٹن چمگیرانے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ17 میچوں میں 14 شکار کر رکھے ہیں جس میں ان کی 35 رنز کے عوض تین وکٹیں بھی شامل ہیں۔ ریمنڈ پرائس بھی سری لنکا کے خلاف کافی موثر ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے دس مقابلوں میں 258 رنز دے کر7 وکٹیں اپنے نام کیں۔ پرائس حالیہ عالمی کپ میں بھی زمبابوے کی جانب سے کافی موثر ثابت ہوئے ہیں اور کل ان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔