سری لنکا 19 فروری سے شروع ہونے والے دسویں ورلڈ کپ کا تیسرا شریک میزبان ہے جو 1975 سے اب تک ہونے والے گزشتہ تمام نو ورلڈ کپس میں شرکت کرچکا ہے ۔
ابتدائی پانچ ورلڈ کپس میں سری لنکا کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی تھی اور اسے ایونٹ کے پہلے ہی رائونڈ میں باہر ہونا پڑا تھا۔ تاہم 1996ء میں ہونے والے چھٹے ورلڈ کپ میں قسمت نے سری لنکا سے یاوری کی۔
1996ء کا ورلڈ کپ پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی مشترکہ میزبانی میں ہوا تھا۔ تاہم ایونٹ کے آغاز سے عین قبل کولمبو میں بم دھماکہ ہوگیا جس کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکن سرزمین پر کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔
آئی سی سی نے فریقین سے مذاکرات کے بعد دونوں ٹیموں کے سری لنکا سے ہونے والے طے شدہ میچز میں میزبان ملک کو فاتح قرار دینے کا فیصلہ کیا تو سری لنکا تاریخ میں پہلی بار ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پہنچ گیا۔
کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کو ہرانے کے بعد سری لنکن ٹیم سیمی فائنل میں بھارت کے مقابل اتری۔ تاہم کلکتہ میں ہونے والے اس میچ میں بھارتی تماشائیوں نے ہنگامہ کردیا اور میچ روکنا پڑا، جس کے بعد سری لنکا کو فاتح قرار دے دیا گیا۔
بعد ازاں لاہور میں ہونے والے فائنل میں سری لنکا نے ارجنا رانا ٹنگا کی قیادت میں آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ایونٹ جیتنے والے پہلے میزبان ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
تاہم سری لنکا کو 1999ء میں ایک بار پھر پہلے ہی رائونڈ میں ایونٹ سے باہر ہوکر ہزیمت اٹھانی پڑی۔ 2003ء میں سری لنکا سیمی فائنل تک پہنچا لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا۔ 2007ء کے ورلڈ کپ فائنل میں ایک بار پھر آسٹریلیا اور سری لنکا آمنے سامنے آئیں تاہم سری لنکا چھ وکٹ سے شکست کھا کر رنر اپ ٹہرا۔
2011ء کے عالمی کپ میں سری لنکن ٹیم کپتان کمار سنگاکارا کی قیادت میں قسمت آزمائی کررہی ہے۔متوازن ٹیم سلیکشن اور ہوم گراؤنڈ ہونے کے باعث سری لنکنز کو ایونٹ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔
ورلڈ کپ 2011ء کیلئے اعلان کی گئی سری لنکن ٹیم میں 1996 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے ایک کھلاڑی موتیا مرلی دھرن بھی شامل ہیں جو ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ ان کے کے علاوہ بالنگ سائیڈ پر لسیتھ ملنگا بھی سری لنکن کا اہم ہتھیار ثابت ہونگے۔
بیٹنگ سائیڈ پر سری لنکنز کپتان سنگاکارا اور ان کے نائب مہیلا جیا وردھنے پر تکیہ کریں گے اور ان چار کھلاڑیوں کی کارکردگی ہی اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا ٹائیگرز 1996 کی تاریخ دہرا پائیں گے یا نہیں۔
سری لنکا نے گزشتہ نو ورلڈ کپس میں کل57میچز کھیلے ہیں جن میں سے 25 میں اسے فتح حاصل ہوئی جبکہ 30 میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
سری لنکا عالمی کپ 2011ء میں شریک ٹیموں کے گروپ "اے" میں شامل ہے اور اپنا پہلا میچ 20 فروری کو کینیڈا کے خلاف کھیلےگا۔
دوسرے لیگ میچ میں سری لنکا 26 فروری کو پاکستان، تیسرے میں یکم مارچ کو کینیا، چوتھے میں 5 مارچ کو آسٹریلیا، پانچویں میں10 مارچ کو زمبابوے جبکہ آخری میچ میں 18 مارچ کو نیوزی لینڈ کا مقابلہ کرے گا۔ آخری میچ کے علاوہ باقی تمام لیگ میچز میں سری لنکا کو ہوم گرائونڈ کا ایڈوانٹیج حاصل ہوگا۔
ورلڈ کپ کیلیے سری لنکن اسکواڈ کپتان کمار سنگاکارا، مہیلا جیا وردھنے، تلکا رتنے دلشان، اپل تھارنگا، تھیلان سماراویرا، چمارا سلوا، چمارا کپوگیڈیرا، اینجلو میتھیوز، تھیسارا پریرا، نوان کلاسیکارا، لسیتھ ملنگا، دلہارا فرنینڈو، موتیا مرلی دھرن، اجنتھا مینڈس اور رنگانا ہیراتھ پر مشتمل ہے۔