امریکہ کیوبا سمجھوتے کے تحت، 35 سیاسی قیدی رہا

امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ماہ کچھ اقدامات کا اعلان کیا جن کے تحت کیوبا پر پانچ عشروں سے جاری پابندی اٹھا لی گئی۔ اِن اقدامات میں سنہ 1961 کے بعد پہلی بار ہوانا میں امریکی سفارت خانہ دوبارہ کھولنا شامل ہے

کیوبا کے منحرفین سے متعلق گروہوں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کم از کم 36 سیاسی قیدی رہا کیے گئے ہیں، جو اُس سمجھوتے کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا ہے۔

’پیٹریاٹک یونین آف کیوبا‘ نے کہا ہے کہ رہائی پانے والوں میں تقریباً 30 اُن کی پارٹی کے ارکان ہیں۔

ایک ٹوئٹر پوسٹ میں، امریکہ نے ’کیوبا میں خاصی تعداد میں قیدیوں کو رہائی دیے جانے کے اقدام‘ کا خیرمقدم کیا ہے۔


وائٹ ہاؤٴس کے سینئر اہل کار، بین رہوڈز نے کہا ہے کہ ’یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اہل خانہ کے بچھڑے لوگ دوبارہ مل رہے ہیں‘۔

تریپن قیدیوں کی رہائی

گذشتہ ماہ امریکہ اور کیوبا کے درمیان ہونے والے تاریخی سمجھوتے کی تحت 53 قیدیوں کی رہائی ایک کلیدی حصہ ہے۔ پچاس برس بعد، دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات کو نئی جہت دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ماہ کچھ اقدامات کا اعلان کیا جن کے تحت کیوبا پر پانچ عشروں سے جاری پابندی اٹھا لی گئی۔ اِن اقدامات میں سنہ 1961 کے بعد پہلی بار ہوانا میں امریکی سفارت خانہ دوبارہ کھولنا شامل ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ عائد کی گئی پابندی کیوبا میں جمہوریت کے فروغ کے حوالے سے کارآمد ثابت نہیں ہوئی۔

امریکہ کیوبا تعلقات بحال کرنے کے سلسلے میں، 21 جنوری کو اعلیٰ سطحی بات چیت کا آغاز ہونے والا ہے، جو 50 برس سے زائد عرصے بعد پہلی پیش رفت ہے۔