جنگ جیتنے اور دشمن پر بھاری پڑنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹینک، میزائل سسٹم یا ہتھیار درکار ہوتے ہیں۔ لیکن جب لڑائی کے دوران یہ ہتھیار تباہ ہوتے ہیں تو ان سے ہونے والا نقصان بھی بہت بھاری پڑتا ہے۔
جنگوں کی تاریخ میں دشمن کو دام میں پھنسانے یا اس کا دھیان بٹانے کے لیے مصنوعی خطرہ پیدا کرنے کی چال بہت پرانی ہے۔ فریب دہی کے لیے میدانِ جنگ میں استعمال ہونے والے مصنوعی ہتھیار یا چال کو 'ڈیکوئے' کہا جاتا ہے اور آج بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔
مدمقابل کو فریب دینے اور جنگ کے دوران مہنگے اور جدید ہتھیاروں، ٹینکوں اور میزائل سسٹمز وغیرہ کے نقصان سے بچنے کے لیے چیک ری پبلک کی انفلیکٹیک نامی کمپنی ایسے ہی ڈیکوئے یا اصلی نظر آنےو الے جعلی جنگی آلات تیار کرتی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو وجٹیک فریسر کے اعلان کے مطابق حال ہی میں انہوں نے امریکی ساختہ میزائل سسٹم 'ہمارس' کو بھی اپنی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
یہ کمپنی پہلے ہی مختلف قسم کے 30 ایسے جنگی آلات کی نقل تیار کررہی ہے جو صرف ہوا بھرنے سے اصلی دکھائی دینے لگتے ہیں۔ان ہتھیاروں میں بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک وغیرہ بھی شامل ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کی شدت بڑھنے کے بعد وہاں بیش قیمت جنگی آلات کے نقصان سے بچنے کے لیے الیکٹیک ڈیکوئز کی مصنوعات کارآمد ہوسکتی ہیں۔
انفلیکٹیک نے اس اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ اس کی مصنوعات یوکرین کو بھی برآمد کی جائیں گی۔ لیکن کمپنی کے چیف ایگزیکٹو فریسر کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کے بنائے گئے یہ ہوا بھرے ہتھیار اس جنگ میں یوکرین کے لیے کارآمد ہوسکتے ہیں۔
چیک وزارتِ دفاع یوکرین میں فوجی رسد فراہم کرتی ہے۔ اس نے بھی یوکرین کو ایسے ڈیکوئز یا مصنوعی ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ ماڈل ریڈارکو بھی دھوکہ دے سکتے ہیں
یہ ڈیکوئے یا جعلی ہتھیار اور ٹینک وغیرہ مصنوعی ریشم سے تیار کیے جاتے ہیں۔ دشمن کو نظر کا دھوکہ دینے کے ساتھ ساتھ یہ ریڈار میں بھی حقیقی خطرے کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر ریڈار اشیا سے نکلنے والی حرارت سے ان کی شناخت کرتا ہے۔ ان مصنوعی ہتھیاروں میں اس پہلو کا بھی خیال رکھا گیا ہے اور ہوا بھرنے کے ساتھ ہیٹ جنریٹر بھی ان سے منسلک کیے جاتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق ٹینک یا میزائل سسٹم وغیرہ کا ماڈل اچھی طرح پیک کرکے فراہم کیا جاتا ہے اور اس کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔ دو سے تین فوجی اس پیک کو کھول کر اور اس میں ہوا بھر کر ماڈل تیار کرسکتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق امریکی میزائل سسٹم 'ہمارس' کے ماڈل کا وزن 43 کلو ہے۔ اس میں ہوا بھرنے والے کمپریسر اور ہیٹ جنرییٹر کا وزن شامل نہیں ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق ان کی مصنوعات کی قیمتیں 10 ہزار ڈالر سے ایک لاکھ ڈالر کے درمیان ہیں۔ لیکن جنگ میں اگر یہ تباہ بھی ہو جائیں تو اس کی وجہ سے بچنے والے اصل جنگی آلات کی مالیت اس سے 10 گنا زیادہ ہوگی۔ ان کے بقول اس لیے یہ مہنگا سودا نہیں ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعدانفلیکٹیک کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ کمپنی ماہانہ درجنوں ایسے ڈیکوئے بنارہی ہے۔
انفلیکٹیک کے چیف ایگزیکٹو امید ظاہر کرتے ہیں کہ اس برس کمپنی غیر معمولی ترقی کرے گی جس کی شرح 10 سے 100 فی صد ہوسکتی ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے '’رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔