امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے لیے نئی منتخب ہونے والی 25 سالہ ملکہ حسن کیٹلین کاکس نے اپنے اعزاز کو جنسی تشدد کے خلاف مہم کے لیے استعمال کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ وہ #MeToo کے دور میں اس مسئلے کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے پر عزم ہیں۔
کیٹلین واشنگٹن کی ملکہ حسن ہونے کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی بحالی اور اس بارے میں بچوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے ’’خاموشی کا مطلب رضامندی نہیں‘‘ نامی تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی ہیں۔
مس ڈسٹرکٹ آف کولمبیا یعنی دارالحکومت واشنگٹن کی ملکہ حسن کا انتخاب ہر سال کیا جاتا ہے اور سال 2019 کی ملکہ حسن کا ٹائٹل کیٹلین کاکس نے جیتا۔ اپنے انتخاب کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ ’ مس ڈی سی‘ تنظیم’ مس امریکہ ‘ پروگرام کا ایک حصہ ہے اور یہ تنظیم ہر سال اس مقابلے میں حصہ لینے والوں کو 25,000 ڈالر کے سکالرشپ کی پیشکش کرتی ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ یہ مقابلہ جیتنے والی لڑکی کو 10,000 ڈالر کا سکالرشپ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی اور ایوارڈز سے بھی نوازا جاتا ہے۔
کیٹلین کہتی ہیں کہ اس مقابلے میں حصہ لینے والی لڑکیوں کو نہ صرف ان کی قابلیت پر پرکھا جاتا ہے بلکہ انہیں کوئی سماجی خدمت کا پروگرام شروع کرنے کا موقع بھی دیا جاتا ہے اور کیٹلین نے اس سلسلے میں جنسی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو مدد فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
اپنی تنظیم ’’خاموشی کا مطلب رضامندی نہیں‘‘ کے بارے میں بتاتے ہوئے کیٹلین کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی بحالی کے لیے 2016 میں قائم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بھی کالج میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ اپنے اس تلخ تجربے کو ایک ایسی سماجی خدمت میں بدل دینا چاہتی تھیں جن سے ایسی صورت حال کا سامنا کرنے والی خواتین کو مدد فراہم کی جا سکے۔
وہ اس سلسلے میں امریکی کانگریس کے ارکان سے مل کر یہ کوشش کر رہی ہیں کہ اس سلسلے میں موزوں قانون سازی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین کے تحت زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کو تفتیش کے ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ ان کی کوشش ہے کہ متعلقہ قوانین میں اس طرح کی تبدیلی کی جائے جس سے متاثرہ خواتین کی بحالی ممکن ہو سکے۔
کیٹلین کاکس اس سال ستمبر میں مس امریکہ کا انتخاب لڑنے کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔