افغان حکام نے بتایا ہے کہ کابل کی ایک شیعہ مسجد کے باہر خودکش دھماکہ ہوا ہے جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک جب کہ 27 زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کی اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ بم حملہ آور نے بھیڑوں کا چرواہا بن کر دارالحکومت کے قلعہ فتح اللہ علاقے میں لوگوں سے کھچا کھچ بھری تنصیب کے اندر داخل ہوا، جب پولیس کے ایک محافظ نے اُسے روکا اور گولی ماری؛ جس پر حملہ آور نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد کو بھک سے اُڑا دیا۔ اُس وقت نماز ادا کرنے کے بعد عبادت گزار باہر نکل رہے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس زوردار دھماکے کے نتیجے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد سرکاری اعداد سے کہیں زیادہ ہے، جس میں بچے بھی زد میں آئے۔
صدر اشرف غنی نے بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسی حرکات افغانوں کو منقسم کرنے میں ناکام رہیں گی‘‘۔
طالبان کے ایک ترجمان نے باغی گروپ کی جانب سے اس دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
مقامی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے دھماکے کے مقام کے قریب سے دوسرے خودکش بم حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے بارودی جیکٹ کو ابھی دھماکے نہیں اُڑا تھا۔
افغانستان میں داعش کے حامی شیعہ اقلیتی برادری کے ارکان اور اُن کی مساجد پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے آئے ہیں۔
جمعے کے روز ہونے والے اِس حملے سے ایک ماہ قبل افغان دارلحکومت کی ایک دوسری شیعہ مسجد پر اُس وقت حملہ کیا گیا تھا جب لوگ نماز ادا کر رہے تھے، جس بم حملے میں کم از کم 20 نمازی ہلاک ہوئے تھے۔