|
غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جہاں لڑائی جاری ہے وہیں اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں عسکریت پسندوں کے پاس موجود یرغمالوں کے اہلِ خانہ سے بات کی ہے۔
منگل کو نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کے اہلِ خانہ کو بتایا ہے کہ ان افراد کی رہائی کو یقینی بنانے کا معاہدہ جلد ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نیتن یاہو اس وقت امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں ہیں اور امریکی کانگریس سے خطاب کے بعد رواں ہفتے کے آخر میں ان کی صدر جو بائیڈن سے ملاقات متوقع ہے۔
پیر کو امریکی دارالحکومت میں یرغمالوں کے اہلِ خانہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے لیے بلاشبہ حالات بن رہے ہیں اور یہ ایک اچھی علامت ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ "بدقسمتی سے یہ سب ایک ساتھ نہیں ہو گا، اس کے مراحل ہوں گے۔ تاہم مجھے یقین ہے کہ ہم معاہدے کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور ہم دوسروں (پہلے مرحلے میں رہا نہ ہونے والے یرغمالوں) کی رہائی کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔"
امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں اور مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے یرغمالوں کی واپسی اور جنگ بندی کے لیے منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔
روبی چین امریکہ اور اسرائیل کی شہریت رکھنے والے اٹائی چین کے والد ہیں جن کی لاش غزہ میں رکھی ہوئی ہے۔ وہ نیتن یاہو سے ملنے والے افراد میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ وہ پورے یقین سے نہیں کہہ سکتے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ چل رہا ہے۔
روبی چین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جو بائیڈن اس معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے نیتن یاہو پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔
دوسری جانب ثالثی کی کوششوں کو قریب سے دیکھنے والے ایک فلسطینی عہدے دار نے نیتن یاہو پر مذاکراتی عمل روکنے کا الزام لگایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس نے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری لچک دکھائی ہے اور اب بال نیتن یاہو کی کورٹ میں ہے۔
ایک اسرائیلی مذاکراتی ٹیم جمعرات کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے والی تھی جس میں اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالوں کی رہائی پر بات شامل تھی۔
SEE ALSO: چین کی ثالثی میں فلسطینی گروہ فتح اور حماس میں اختلافات کے خاتمے پر اتفاقگزشتہ سال نومبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی میں 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 105 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا۔
سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
حماس اور دیگر عسکریت پسندوں کے پاس اب بھی 120 یرغمال ہیں جن میں سے ایک تہائی کو اسرائیلی حکام مردہ قرار دے چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کو حماس کے حملے جواب میں شروع کی گئی جوابی کارروائی میں اب تک غزہ کے صحت حکام کے مطابق 39 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہیں جب کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔