بلوچستان میں سیلاب سے تباہی : ہلاکتیں 225 ہوگئیں، تعلیمی ادارے بند، صوبہ آفت زدہ قرار

فائل فوٹو۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں مون سون کے چوتھے اسپیل نے تباہی مچا دی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں طوفانی اور تیز بارش کے باعث مزید نو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بلوچستان کے محکمٔۂ صحت نے مسلسل بارش کے پیشِ نظر صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ صوبے میں تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پرونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کےمطابق صوبے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران بارش اور سیلاب کے باعث بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا ہے ۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں تین جولائی سے جاری مون سون کی بارش اور سیلاب سے اب تک 225 افراد ہلاک جب کہ 95 زخمی ہوچکے ہیں ۔

اتوار کو کوئٹہ شہراور اس کے مضافات میں مسلسل 10 گھنٹوں تک بارش جاری رہی، جس کے باعث سڑکیں زیرِ آب آگئیں اور متعدد علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

ڈیم ٹوٹنے سے کوئٹہ کے متعدد علاقے زیرِ آب

کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے بروری روڈ پر کرخسہ کے علاقے کا ڈیم گنجائش سے زیادہ پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا جس کے باعث ہزاہ ٹاون ، بروری روڈ پر نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

ہزارہ ٹاون کے علاقے حسین آباد کے رہائشی سجاد علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرخسہ ڈیم میں خطرناک حد تک پانی جمع ہو چکا تھا۔ البتہ اس سلسلے میں انتظامیہ نے قبل ازوقت کوئی اطلاع نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ گلیوں میں سیلابی صورتِ حال ہے اور بارش کا پانی گھرو ں میں داخل ہوچکا ہے جس سے قیمتی سامان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ہزارہ ٹاؤن کے علاوہ نواں کلی بائی پاس، مشرقی بائی پاس، مغربی بائی پاس، پشتون آباد، زرغون روڈ، اسپنی روڈ، سریاب ، خروٹ آباد ، سرہ غرگئی سمیت کوئٹہ کے دیگر علاقے بھی متاثر ہیں۔

متعدد علاقوں میں سیلاب کے باعث زمین کٹاؤ کا شکار بھی ہوئی ہے۔ ریلوے قبرستان میں سیلاب کا پانی داخل ہونے سے متعدد قبروں کو نقصان پہنچا۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تباہی

کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے علاقوں صحبت پور، ڈیرہ بگٹی، پسنی ، رود ملازئی ، خانوزئی ، ہرنائی، کان مہترزئی ، پشین، ژوب، کچھی، نوشکی ، لورالائی ، سبی ، جعفر آباد، ڈیرہ اللہ یار اور دیگر علاقوں میں بھی مون سون کے چوتھے اسپل کی بارشوں سے جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں۔

ڈیرہ بگٹی کے ضلعی انتظامیہ کے مطابق شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں بارشوں کے دوران گھر کی چھت گرنے اور کرنٹ لگنے سے 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔

ادھر بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں مکان کی دیوار گرنےسے ایک خاتون ہلاک جبکہ دو بچے زخمی ہوگئے ہیں۔

بوستان کے علاقے میں ڈیم ٹوٹنے سے پانی گھروں میں داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

جانی و مالی نقصان

پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد یونس نے وائس آف امریکہ سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 225 افرا ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 105 مرد، 55 خواتین اور 65 بچے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سیلاب بولان ، کوئٹہ ، ژوب ، دکی ، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ ، لسبیلہ ، ہرنائی ، قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبداللہ اور دیگر علاقوں میں ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ 95 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں مجموعی طور پر 26 ہزار سے زائد مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے ۔ بارشوں سے 710 کلو میٹر پر مشتمل شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں جب کہ سیلاب کے باعث 18 پل بھی ٹوٹ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بارش سے ایک لاکھ سات ہزار سے زائد مویشی مارے گئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 98 ہزار ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں ، سولر پینلز اور ٹیوب ویلز کو نقصان پہنچا ہے۔

بارش کے باعث بحالی میں مشکلات

پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع صحبت پور، جعفرآباد، سبی اور چمن مسلسل بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ خضدار، پشین، ژوب، موسیٰ خیل، نصیر آباد، جھل مگسی، لسبیلہ اور کوئٹہ میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

موسلا دھار بارش کے باعث صحبت پور اور گردونواح میں طغیانی آگئی ۔ ایف سی نے کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن کیا۔

متاثرہ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور دور دیہاتوں تک پہنچنا اب بھی ایک چیلنج ہے۔ ڈی ایچ کیو اور بی ایچ یوز میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

’کوک اسٹوڈیو کےگلوکار کی مدد کی جائے‘

بلوچستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین میں کوک اسٹوڈیو کے لیے گیت ’کنایاری‘ سے شہرت حاصل کرنے والے بلوچ گلوکار وہاب بگٹی بھی شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے منہدم ہونے والے مکان کی تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔

ان تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معروف گلو کار وہاب بگٹی اپنے بچوں اور خاندان کے دوسرے افراد کے ہمراہ کھلے آسمان تلے موجود ہیں۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے کوک اسٹوڈیو کے اعلیٰ عہدیداروں کو مخطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہی وہاب بگٹی ہے جس کے گانے سے کوک اسٹوڈیو نے کروڑوں روپے کمائے اب مشکل کی اس گھڑی میں کوک اسٹوڈیو پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ وہاب بگٹی کی مالی مدد کریں ۔


صوبہ آفت زدہ قرار

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے صوبے کو آفت زدہ قرار دیا ہے اور محکمۂ صحت نے بلوچستان بھر میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔

محکمۂ تعلیم نے بھی مون سون کی طوفانی بارش کے پیشِ نظر صوبے بھر میں 22 اگست سے 27 اگست تک سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلامیہ جاری کردیاہے ۔

حکومتِ بلوچستان نے متاثرین کے ریلیف اور بحالی کے لیے فنڈ بھی قائم کردیا ہے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ بارشوں سے بلوچستان کے تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے صوبے بیشر علاقوں میں موصلاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے ۔

کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی دفاتر ، نادرا اور پاسپورٹ سسٹم کے ساتھ ساتھ بینکاری کا نظام بھی متاثر ہے ۔