عید الاضحیٰ پر گوشت کی بہتات ہوتی ہے اور عموماً چٹخارے دار پکوانوں کی تیاری بھی کی جاتی ہے۔ طبی ماہرین متوازن مقدار میں گوشت کھانا تجویز کرتے ہیں, تاہم دنیا میں ایسے ملک بھی ہیں جہاں گوشت کی کھپت میں کمی واقع ہورہی ہے۔
جرمن قوم کو عام طور پر گوشت سے تیار ہونے والے مختلف روایتی کھانوں کا دل دادہ تصور کیا جاتا ہے لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں ان میں گوشت کھانے کا رجحان کم ہوا ہے۔
جرمنی کی وزارتِ زراعت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں گوشت کی کھپت کم ہو کر فی کس 52 کلو ہوگئی ہے جو کہ 1989 کے بعد جرمنی کی کم ترین شرح ہے۔اس کے مقابلے میں پانچ سال پہلے تک جرمنی میں ایک شہری اوسطاً سالانہ61 کلو گوشت کھاتا تھا۔
جانوروں کی بہبود سے متعلق آگاہی، ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق تحفظات اور گوشت کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بھی صارفین گوشت کے دیگر متبادل استعمال کررہے ہیں۔
جرمنی کی وزارتِ زراعت کے مطابق 2018 میں آٹھ فی صد جرمن ویجیٹیریئن یعنی سبزی خورتھے اور اب یہ تعداد بڑھ کر دس فی صد ہوگئی ہے۔ ویجیٹیریئن افراد گوشت اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات سے پرہیز کرتے ہیں۔
’یہ نئی بات نہیں‘
جرمنی میں وزیرِ زراعت جیم اوزدیمیر بھی 2021 سے ویجیٹیریئن ہو گئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں گوشت کی کھپت کم ہونے کے باجود اس کی صنعت برقرار رہے گی۔تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے گوشت کی صنعت میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے جیم اوزدیمیر نے کہا کہ لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق فکر مند ہیں اور وہ جانوروں کی بھلائی اور اپنی صحت کی جانب زیادہ توجہ دے رہے ہیں جو اچھی بات ہے۔ہم کسانوں کو کم مگر اچھے انداز میں جانور رکھنے کے لیے معاونت فراہم کرسکتے ہیں۔
SEE ALSO: لیب میں تیار کردہ چکن عوام میں کتنا مْقبول ہے؟جیم اوزدیمیر کی وزارت رواں برس جرمن قوم کو صحت بخش خوراک کے انتخاب میں مدد فراہم کرنے کے لیے ایک غذائی حکمتِِ عملی تیار کررہی ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت گوشت کے متبادل اجزا اور سبزیوں سے تیار کردہ خوراک استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
غیر سرکاری تنظیم پروویج انٹرنیشنل کے سربراہ سیبیسٹیئن جوئے کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں گوشت کے متبادل کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ آپ اب بھی بازار سے ایسےسوسج، برگر اور دیگر روایتی کھانے حاصل کرسکتے ہیں جو کسی جانور کا خون بہائے بغیر تیار کیے جاتے ہیں۔
دس گرام گوشت
حکومتی اقدامات کے باجود تمام جرمن گوشت کھانے کے رجحان میں کمی کو مثبت انداز میں نہیں دیکھتے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں جرمن نیوٹریشن سوسائٹی نے حکومت کو صحت بخش غذا کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے جو سفارشات مرتب کی ہیں ان میں روزانہ خوراک میں کم از کم 10 گرام گوشت شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔
اس تجویز کے منظر عام آنے کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر بحث شروع ہونے کے ساتھ ساتھ میمز کا سیلاب آگیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
حال ہی میں رائے عامہ کے ایک جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ 57 فی صد جرمن حکومت کی جانب سے گوشت کھانے کی حوصلہ شکنی کے لیے کیے گئے اقدامات سے شدید اختلاف رکھتے ہیں۔
جرمن میٹ انڈسٹری ایسوسی ایشن کی ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت لوگوں کی کھانے کی پلیٹوں سے دور رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 90 فی صد جرمن گوشت کھانا پسند کرتے ہیں۔ ان میں سے کوئی ویجیٹیئرن افراد کو وٹامن اور غذائیت حاصل کرنے کے لیے گوشت کھانے کا نہیں کہتا۔ گوشت کھانے والے چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی یہی برتاؤ کیا جائے۔
جرمنی کے وزریِر زراعت جیم اوزدیمیر کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد لوگوں کو ان کی روز مرہ خوراک کے بارے میں ڈکٹیٹ کرنا نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنے کھانے پینے کا اپنی مرضی سے انتخاب کرنے کا حق رکھتا ہے۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔