ہم چین کے دھمکی آمیز رویے کا مقابلہ کرنے والے ملکوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،آسٹن

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھنی البنیز، امریکی وزیر خارجہ بلنکن امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ،آسٹریلیو ی وزیر خارجہ پینی وانگ برسبن، آسٹریلیا میں فوٹو اے پی ، 28 جولائی 2023

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکہ ان ملکوں کے ساتھ کھڑا ہے جو چین کے ڈرانے دھمکانے کے رویے کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات انڈوپیسیفک ریجن میں ان دوطرفہ مذاکرات کے آغاز میں کہی جن کا مقصد بیجنگ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹنا ہے ۔

آسٹن اور امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جمعے اور ہفتے کو ہونے والے دو طرفہ سالانہ اجلاس سے قبل جمعرات کو آسٹریلیا کے شہر برسبن پہنچے تھے ۔ یہ اجلاس آسٹریلیا کوجوہری ٹیکنالوجی سے لیس امریکی آبدوزوں کا ایک فلیٹ فراہم کرنے کے ایک معاہدے پر مرکوز ہیں ۔

آسٹریلیا، امریکہ اور برطانیہ ایک سہ فریقی دفاعی معاہدے AUKUS کے فریق ہیں ۔

آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس کے ساتھ ایک میٹنگ سے قبل آسٹن نے کہا کہ دونوں ملکوں کو چین کی جانب سے ان بین الاقوامی قوانین اور اصولوں سے انحراف پر تحفظات ہیں جو تنازعوں کو پر امن طریقے سے اور کسی دباؤ کے بغیر حل کرتے ہیں ۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھنی البنیز ، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور امریکی وزیر دفاع لائیڈآسٹن برسبن میں ایک لنچ سےقبل، فوٹو اے پی ۔28 جولائی 2023

انہوں نےعوامی جمہوریہ چین کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا ، ہم پیپلز ری پبلک آف چائنا ، PRC کا مشرقی بحیرہ چین سے جنوبی بحیرہ چین اور یہاں جنوب مغربی پیسیفک تک ڈرانے دھمکانے کا رویہ دیکھ چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا ، ہم اس رویے کا مقابلہ کرنے والے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی مدد جاری رکھیں گے ۔

چین نے حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کی برآمدات پر، جن میں کوئلہ ، شراب ، جو، گائے کا گوشت ، سی فوڈ اور لکڑی شامل ہیں، متعدد سرکاری اور غیر سرکاری تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں ۔

ان پابندیوں کو آسٹریلوی حکومت کی اس پالیسی پر ایک تعزیراتی رد عمل سمجھا جارہا ہے جس نے آسٹریلیا کی برآمدات کو 15 ارب ڈالرسالانہ تک پہنچا دیا ہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھنی البنیز اور امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن برسبن میں ، فوٹو اے پی ۔28 جولائی 2023

آسٹریلیا میں گزشتہ سال انتخابات کے بعد حکومت میں تبدیلی کے بعد سےبیجنگ کے ساتھ اس کے سرد مہر تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہو رہی ہے ۔ اسی دوران امریکی جوہری رازوں کی شئیرنگ نے اس دو طرفہ تعلق کو ایک نیا درجہ دے دیا ہے ۔ وزیر اعظم اینتھنی البنیز اس سال کے اختتام سے قبل امریکہ اور چین دونوں ملکوں کے سرکاری دورے کا پروگرام بنا رہے ہیں ۔

آسٹریلیا ، یو کے اور یو ایس پارٹنر شپ معاہدے ، AUKUS کے تحت، آسٹریلیا امریکہ سے تین ورجینیا۔ کلاس آبدوزیں خریدے گا اور برطانیہ کے تعاون سے پانچ AUKUS ۔کلاس آبدوزیں تیار کرے گا۔

SEE ALSO: امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوزوں کا معاہدہ

آسٹریلوی میڈیا صدر بائیڈن کو بھیجے گئے 20 ری پبلکنز کے دستخط شدہ اس خط پر توجہ مرکوز کررہا ہے جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ یہ معاہدہ امریکی آبدوزوں کی پروڈکشن کو بڑھانے کے کسی منصوبے کے بغیر، امریکی فلیٹ کو ناقابل قبول طور پر کمزور کرے گا۔

البنیز نے کہا کہ انہیں بہت زیادہ یقین ہے کہ امریکہ تین آبدوزیں فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس سے قبل جولائی میں لتھوانیا میں نیٹو کے ایک سربراہی اجلاس میں ریپبلکنز اور ڈیمو کریٹس کے ساتھ گفتگو میں اس بارے میں از سر نو یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جس بات نے متاثر کیا وہ AUKUS کے لیے اور آسٹریلیا ، اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے لیے ان کی متفقہ حمایت تھی ۔

آسٹریلوی وزیر دفاع مارلس نے اس بات سے اتفاق کیا کہ AUKUS پروگرام درست راستے پر گامزن ہے ۔

SEE ALSO: امریکہ اور برطانیہ، آسٹریلیا کو جوہری توانائی کی آبدوز ٹیکنالوجی دیں گے

انہوں نے کہا کہ ، بنیادی طور پر ہم بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ اس بارے میں ایک معاہدے تک پہنچ گئے ہیں کہ آسٹریلیا کس طرح جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے اور ہم اس جانب مناسب رفتار سے بڑھ رہے ہیں ۔

مارلس نے کہا کہ آسٹریلیا سمجھتا ہے کہ امریکی انڈسٹریل شعبے پر دباؤ ہے،اور اس سے آبدوزوں کی پروڈکشن میں مدد ملے گی ۔

AUKUS معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو توقع ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافے پر تیس سال کے عرصے میں 246 ارب ڈالر خرچ کرے گا ۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن ، آسٹریلیو ی وزیر خارجہ پینی وانگ، امریکہ کے لئےآسٹریلوی سفیر کیون رد اور آسٹریلیا کے لیے امریکی سفیر کیرولائن کینیڈی برسبن آسٹریلیا میں فوٹو اے پی ، 28 جولائی 2023

آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے میڈیا کے سامنے امریکی وزیرِ دفاع آسٹن اور وزیرِ خارجہ بلنکن کا خیر مقدم کیا۔ اس کے بعد ان کے ساتھ میٹنگ میں آسٹریلوی وزیرِ خارجہ پینی وانگ، آسٹریلیا میں امریکی سفیر کیرولائن کینیڈی، امریکہ کے لیے آسٹریلوی سفیر کیون رد ، جو سابق وزیرِ اعظم بھی ہیں اور آسٹریلوی وزیرِ دفاع رچرڈ مارلس بھی شریک ہو گئے۔

وزیر اعظم البنیز نے آسٹن اور بلنکن کو بتایا کہ آسٹریلیا کے امریکہ کے ساتھ اس سے زیادہ مضبوط تعلقات پہلے کبھی نہیں تھے۔

( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)