|
دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال کی پارٹی نے کہا ہے کہ مالی جرائم کے انسداد سے متعلق بھارت کی ایجنسی نے جمعرات کو اروند کیجریوال کو شہر کی شراب کی پالیسی سے متعلق رشوت ستانی کے الزامات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا ہے۔
گزشتہ سال اسی کیس میں کیجریوال کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کو گرفتار کیا گیا تھا، جسے پارٹی نے "گندی سیاست" سے تعبیر کیا تھا۔
بھارتی میڈیا میں ایک عشرے پرانی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے اہم رہنما کی گرفتاری پر مبصرین متضاد ارا کا اظہار کر رہے ہیں۔
کچھ اسے انتخابات سے قبل اپوزیشن کے لیے ایک دھچکا قرار دے رہے ہیں جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ اس سے اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کو فائدہ ہو گا۔
SEE ALSO: بھارت: آئندہ الیکشن کے لیے اپوزیشن جماعتیں متحد، بی جے پی کے مقابلے میں 'انڈیا' اتحاد کا اعلانمنی لانڈرنگ کے انسداد سے متعلق ایجنسی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ دہلی حکومت کی جانب سے 2022 میں نافذ کردہ شراب کی پالیسی نے دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر اس کا کنٹرول ختم کر دیا تھا جس نے نجی خوردہ فروشوں کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔
بعد میں پالیسی کو واپس لے لیا گیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کی قانون ساز آتشی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ پارٹی گرفتاری کو منسوخ کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے آج رات سپریم کورٹ سے فوری سماعت کے لیے کہا ہے۔‘‘
علاوہ ازیں، دیگر وزراء کو بھی ان الزامات میں شامل کیا گیا تھا اور کیجریوال کے دو اعلیٰ اتحادیوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
جمعرات کی رات گرفتاری سے پہلے کیجریوال سے ان کے گھر پر گھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی۔
کیجریوال کی عام آدمی پارٹی، یا کامن پیپلز پارٹی، بھارت کے آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالفت کرے گی۔
کیجریوال نو سال سے دہلی کے وزیر اعلیٰ چلے رہے ہیں۔ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف چیمپین کے طور پر آواز اٹھا کر عوام میں اپنے حامیوں کی تعداد بڑھائی۔انہوں نے سیاسی بدعنوانی سے دوچار دیکھی جانے والی حکومت کے خلاف لڑا ئی کا عزم کیا تھا۔
وزیر تعلیم اور اے اے پی کے رہنما اتیشی سنگھ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کیجریوال کو گرفتار کرنے والی وفاقی ایجنسی کے دعووں کو من گھڑت قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے کیجروال کے خلاف الزامات سے مقابلہ کے دوران کیجریوال وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ حقیقات جاری ہے کیجریوال سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے تھی لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔