بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کرونا وائرس کی تیسری لہر جاری ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 104 افراد ہلاک اور سات ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دہلی میں 16 جون کو سب سے زیادہ 93 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں جس کے بعد پہلی مرتبہ جمعے کو 104 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران صرف دہلی میں 872 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں کرونا وبا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 7332 ہے جب کہ مریضوں کی مجموعی تعداد چار لاکھ 67 ہزار ہے۔
صفدر جنگ اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر سید احمد خاں اور الشفا اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر سالک رضا نقوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہلی میں کرونا کیسز میں اضافے کی دو بنیادی وجوہات ہیں۔
ان کے بقول عوام نے کرونا احتیاط ترک کر دی ہے، لوگ تہواروں میں شرکت کر رہے ہیں اور مصروف ترین علاقوں میں ماسک کا استعمال نہیں کر رہے، جب کہ کرونا وبا کے پھیلنے کی دوسری وجہ دہلی میں فضائی آلودگی میں اضافہ ہے۔
SEE ALSO: بھارت: مفت کرونا ویکسین دینے کے بی جے پی کے انتخابی وعدے پر تنازعدہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال اور وزیرِ صحت ستیندر جین کا کہنا ہے کہ دہلی میں کرونا کی یہ تیسری لہر ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی یہ لہر ختم ہو جائے گی اور حکومت اس پر قابو پا لے گی۔
اروند کیجری وال کا کہنا ہے کہ حکومت صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور عالمی وبا کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ دہلی کے اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت والے 80 فی صد بستر کرونا مریضوں کے لیے مختص کر دیے ہیں۔
مرکزی حکومت نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کرونا کی ٹیسٹنگ میں اضافہ کرے تاکہ اس پر قابو پایا جا سکے۔
ماہر ماحولیات عبدالرشید اگوان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہلی کی بہت بڑی آبادی سانس اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہے۔ اس وقت دہلی میں فضائی آلودگی کی شرح بہت زیادہ ہے جو کرونا کیسز میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
ان کے بقول دہلی دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے۔
SEE ALSO: نئی دہلی میں اسموگ، کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافے کا خطرہایک تازہ ترین سروے کے مطابق دہلی میں ایک تہائی بچوں کے پھیپھڑے خراب ہو چکے ہیں۔ ایسے افراد جنہیں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے یا جنہیں پھیپھڑوں کا عارضہ لاحق ہے تو ایسے افراد کے لیے یہ موسم خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ہفتے کو دیوالی کے تہوار کے بعد فضائی آلودگی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 45 ہزار افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور 547 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بھارت میں اب تک ایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ اموات اور 87 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ عالمی وبا سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں امریکہ کے بعد بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ تہواروں کے اس موسم میں کرونا کے مثبت کیسز اور اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔