اتوار کو نئی دہلی کے انڈیا گیٹ پر کیا جانے والا احتجاجی مظاہرہ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی شکل اختیار کر گیا، جس پر پولیس نے دہلی کے کچھ علاقوں میں مظاہروں پر پابندی عائد کر دی
منگل کے روز ہونے والے مبینہ اجتماعی زیادتی کے واقعے پر حقوق نسواں کی حامی کارکنوں کی طرف سے اتوار کو نئی دہلی کے ’انڈیا گیٹ‘ پر کیا جانے والا احتجاجی مظاہرہ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی شکل اختیار کر گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پولیس نے دہلی کے کچھ علاقوں میں مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے اور وسطی شہر کی ناکہ بندی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اتوار کے احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین نے پولیس کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی، جس پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی حکام نے مشتعل ہجوم پر آنسو گیس کے گولے برسائے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
مظاہرے میں سینکڑوں لوگ موجود تھے جو حکام سے چھ افراد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کے مطالبے کے لیے آواز بلند کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی دارالحکومت میں مبینہ طور پر چھ افراد نے نئی دہلی میں میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ کی اس وقت اجتماعی زیادتی کی جب وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ بس میں سفر کر رہی تھیں۔
ہفتے کے روز بھی مظاہرین نے ایوان صدر کی جانب جانے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا تھا جس پر مظاہرین نے احتجاج کو اتوار کے روز تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل، بدھ کے روز برہم مظاہرین نے نوجوان خاتون کے ساتھ ظالمانہ اجتماعی زیادتی کے خلاف جلوس نکالے تھے۔
منگل کے روز قبل چلتی بس میں مبینہ طور پر ایک نوجوان خاتون کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعہ کے خلاف پورے ملک میں سخت غصے اور برہمی کا اظہار کیا جارہاہے۔ حقوق نسواں کی سرگرم کارکن بدھ کے روز نئی دہلی میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر اکھٹی ہوئی تھیں جہاں انہوں نے خواتین کے خلاف جرائم پر سخت سزائیں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے نئی دہلی میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا اور خواتین کے خلاف جرائم روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ پولیس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر نصب رکاوٹیں توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کرنے والے مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ان پر پانی پھینکا۔
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے خواتین پر مجرمانہ حملہ کرنے والوں کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
اجتماعی زیادتی کے مبینہ واقعے میں ملوث چھ افراد نے مزاحمت پر لڑکی کو مار پیٹ کا نشانہ بنایا اور پھر اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کو چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ لڑکی کی حالت تشویش ناک ہے اور اسے شدید اندورنی چوٹیں لگی ہیں۔ مزید یہ کہ حملہ آوروں نے مارپیٹ کے بعد اس کے دوست کو بھی بس سے نیچے پھینک دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اس مقدمے میں چار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں بس کا ڈرائیور بھی شامل ہے، اور اُن کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اتوار کے احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین نے پولیس کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی، جس پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی حکام نے مشتعل ہجوم پر آنسو گیس کے گولے برسائے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
مظاہرے میں سینکڑوں لوگ موجود تھے جو حکام سے چھ افراد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کے مطالبے کے لیے آواز بلند کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی دارالحکومت میں مبینہ طور پر چھ افراد نے نئی دہلی میں میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ کی اس وقت اجتماعی زیادتی کی جب وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ بس میں سفر کر رہی تھیں۔
ہفتے کے روز بھی مظاہرین نے ایوان صدر کی جانب جانے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا تھا جس پر مظاہرین نے احتجاج کو اتوار کے روز تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل، بدھ کے روز برہم مظاہرین نے نوجوان خاتون کے ساتھ ظالمانہ اجتماعی زیادتی کے خلاف جلوس نکالے تھے۔
منگل کے روز قبل چلتی بس میں مبینہ طور پر ایک نوجوان خاتون کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعہ کے خلاف پورے ملک میں سخت غصے اور برہمی کا اظہار کیا جارہاہے۔ حقوق نسواں کی سرگرم کارکن بدھ کے روز نئی دہلی میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر اکھٹی ہوئی تھیں جہاں انہوں نے خواتین کے خلاف جرائم پر سخت سزائیں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے نئی دہلی میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا اور خواتین کے خلاف جرائم روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ پولیس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر نصب رکاوٹیں توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کرنے والے مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ان پر پانی پھینکا۔
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے خواتین پر مجرمانہ حملہ کرنے والوں کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
اجتماعی زیادتی کے مبینہ واقعے میں ملوث چھ افراد نے مزاحمت پر لڑکی کو مار پیٹ کا نشانہ بنایا اور پھر اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کو چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ لڑکی کی حالت تشویش ناک ہے اور اسے شدید اندورنی چوٹیں لگی ہیں۔ مزید یہ کہ حملہ آوروں نے مارپیٹ کے بعد اس کے دوست کو بھی بس سے نیچے پھینک دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اس مقدمے میں چار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں بس کا ڈرائیور بھی شامل ہے، اور اُن کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔