ہوائی جہازوں میں کثرت سے سفر کرنے والے افراد اس بات سے اتفاق کریں گے کہ فضائی سفر خواہ دو گھنٹے کا ہو یا آٹھ گھنٹوں کا اس کے مختلف مراحل پہلے ہی مسافر کو تھکا دیتے ہیں۔
جہاز کے اڑان بھرنے سے پہلے سفر کی ضروری تیاری، وقت پر ایئر پورٹ پہنچنا، پھر دو سے تین گھنٹے سیکیورٹی اور بورڈنگ لاؤنج میں گزارنے کا عمل یقیناً آسان نہیں۔
ذرا اندازہ کریں ان مسافروں کے جذبات کا جو سیٹ پربیلٹ لگائے بے چینی سے جہاز اڑنے کا انتظار کررہے ہوں اور جہاز کسی مسافر کی ہلڑ بازی کی وجہ سے اڑ نہ پا رہا ہو۔
اگر آپ امریکہ میں رہنے والے کسی شہری سے پوچھیں تو بہت ممکن ہے وہ اس تجربے سے پہلے ہی گزر چکے ہوں کیونکہ امریکہ میں جہاز کے سفر میں ایسے واقعات تقریباً روز ہی پیش آتے ہیں۔
امریکہ کو "لینڈ آف دا فری" یعنی آزاد لوگوں کی سرزمین کہا جاتا ہے، لیکن بعض شہری اس آزادی کا کچھ ایسے غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں جو دیگر شہریوں کے لیے اذیت کا باعث بن جاتا ہے۔
گزشتہ رات ہی نیو یارک شہر سے ریاست فلوریڈا کے شہراورلینڈو جانے والی ایک پرواز کو ریاست نارتھ کیرولائنا کے شہر رالیح میں اتارنا پڑا کیونکہ جہاز میں سفر کرنے والے ایک مسافر نے دورانِ پرواز چیخ و پکار کے ساتھ ساتھ دیگر مسافروں کو دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں۔
ٹویٹر پر ایک مسافر کی جانب سے شیئر کی جانے والی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کس طرح جہاز کا عملہ اور مسافر اس سرکش مسافر کو گھیرے ہوئے ہیں تاکہ وہ کسی کو گزند نہ پہنچائے۔
SEE ALSO: نائن الیون کے بعد فضائی سفر کرنے والوں کے لیے کیا کچھ بدلا؟امریکی فضائی کمپنیز بے قابو مسافروں سے اس قدر عاجز ہیں کہ 3 فروری کو ڈیلٹا ائیرلائنز کے سربراہ ایڈورڈ باستیان نے امریکی اٹارنی جنرل کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے فضائی سفر میں خلل پیدا کرنے والے مسافروں کو 'نو فلائی لسٹ' میں ڈالنے کی گزارش کی ہے۔
ابھی اس خط کو تین روز ہی گزرے تھے کہ پیر کے روز اوماہا سے نیو یارک شہر جانے والی ڈیلٹا ہی کی پرواز ایک گھنٹہ رن وے پر گزارنے کے باوجود اڑان بھرنے میں ناکام رہی۔
جہاز پر سوار مسافروں کے مطابق ایک تعمیراتی سوفٹویئر بنانے والی کمپنی کے 30 کے قریب ملازمین جن میں سے اکثر نشے میں دھت تھے جہاز میں شور مچا رہے تھے اور جہاز کےعملے کی جانب سے ماسک پہننے کا کہے جانے پر ان میں سے ایک مسافر نے ائرہوسٹس کو نسل پرستانہ مغلظات کہیں اور شور شرابہ جاری رکھا۔
اس کے بعد چند بے قابو مسافروں کی وجہ سے تمام مسافروں کو جہاز سے اتارا گیا اور اس طرح فلائٹ تاخیر کا شکار ہوئی۔
امریکی فضائی کمپنی ڈیلٹا کے مطابق سال 2019 کے بعد سے فضائی سفر میں مسافروں کی بدسلوکی کے واقعات میں سو فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امریکی وفاقی ایوی ایشن اتھارٹی کے سال 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ادارے کو فضائی کمپنیوں کی جانب سے مسافروں کی بدسلوکی کی 5,981 شکایات موصول ہوئیں جن میں 4,290 ماسک پہننے سے متعلق تھیں۔
فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی مسافروں کو سزا سنانے کا حق تو نہیں رکھتی مگر مسافروں پر جرمانہ عائدکرنے کی مجاز ضرور ہے۔ اس جرمانے کی حد 37,000 ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: پرواز کے دوران ماسک کیوں نہیں پہنا؟ پائلٹ نے طیارہ واپس موڑ لیافضائی سفر کے دوران مسافروں کے بےقابو رویے سے دیگر مسافر تو متاثر ہوتے ہی ہیں مگر فضائی عملہ ان بدسلوکیوں کے براہ راست نشانے پر ہوتا ہے۔
فضائی سفر کے دوران شور شرابے، ہلڑ بازی اور فضائی سفر کے قوائد کی خلاف ورزیوں کے علاوہ عملے کے ساتھ بد تمیزیوں ، ہتک آمیز رویے، نسل پرستانہ جملے اور گالم گلوچ سے لے کر ان پر تھوکے جانا، کچرا پھینکنے اور ہاتھا پائی جیسے ناخوشگوار واقعات بھی پیش آجاتے ہیں۔
ڈیلٹا ائرلائنز کے مطابق کمپنی نے اپنے طور پر 1900 مسافروں کی نو فلائی لسٹ تیار کی ہے مگر وہ چاہتے ہیں کہ وفاقی سطح پر دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر نو فلائی لسٹ کی طرز پر سرکش مسافروں کو بھی نو فلائی لسٹ پر شامل کیا جائے تاکہ ایسے مسافر دوسری فضائی کمپنیوں کے ذریعے بھی سفر سے محروم رہیں۔
فضائی سفر کے دوران مسافروں کی بدسلوکی کے بڑھتے واقعات پر گزشتہ سال کئی اراکینِ کانگریس ، تنظیم ائرلائنز آف امریکہ اور ایوی ایشن یونینز کی جانب سے امریکی پراسیکیوٹر جنرل میریک گارلینڈ سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے مسافروں کے خلاف وفاقی سطح پر چارہ جوئی کریں۔
ڈیلٹا ائرلائنز کے سربراہ کے خط کے حوالے سے نیوز چینل سی این این کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر وزیر ٹرانسپورٹیشن پیٹ بوٹاجیج کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا ائیرلائنز کی اس تجویز کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ تاہم، انہوں نے اضافہ کیا کہ وفاقی ایوی ایشن اتھارٹی نے اس پر پہلے ہی 'صفر برداشت' کا رویہ اپنایا ہوا ہے۔
بعض ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے مسافروں کو نو فلائٹ لسٹ پر ڈالنا ایک اضافی اقدام ہوگا کیونکہ بدسلوکی اور پر تشدد رویے پہلے ہی قانون کے تحت قابل سزا ہیں اور FAA بھی جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
دوسری جانب ماہرین کا قانون کا کہنا ہے کہ نو فلائٹ لسٹ جیسی مہم جوئی آسان کام نہیں ہوگا کیونکہ امریکی حکومت کو دہشتگردی کے خدشات پر تیار کی گئی نو فلائی لسٹ پر ہی سالوں سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔ امریکہ میں انسانی حقوق کا متحرک ادارہ امیریکن سول لبرٹیز یونین ACLU جو پہلے بھی دہشت گردی کی نو فلائی لسٹ پر امریکی حکومت پر کئی بارمقدمات کر چکا ہے اس نئی تجویز کا بھی مخالف نظر آتا ہے۔
SEE ALSO: 'لیڈیز اینڈ جنٹلمین' کے بجائے اب 'ہیلو ایوری ون'ادارے کے سینیئر پالیسی تجزیہ کار جے اسٹینلی کے مطابق نو فلائی لسٹس شہری آزادی پر قدغن ہیں۔ ان کا کہنا ہے ایسی کسی کوشش سے پہلے یہ تحقیق کی جائے کہ فضائی سفر کے دوران مسافروں کی جانب سے بےقاعدگیوں کی شکایات کیوں بڑھ رہی ہیں؟
جے اسٹینلی کے مطابق کووڈ وبا کے دوران عوام میں تناؤ بڑھا ہے اور اس سے جڑی نئی ہدایات یقیناً ایسے واقعات میں اضافے کا باعث بنی ہیں مگر۔یہاں امریکی فضائی کمپنیوں کو بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
ان کے مطابق فضائی کمپنیوں کا بزنس ماڈل جہاں چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھی مراعات بنا کر ان پر قیمتیں چسپاں کر دی گئی ہیں یقیناً مسافروں کی ناراضگی کا باعث بنا ہے۔
ACLU کے مطابق فضائی عملے کے ساتھ نا روا سلوک قابل قبول نہیں ہے لیکن اگر کانگریس کو واقعی قانون سازی کرنی ہے تو پھرعوام کے لیے فضائی سفر کو کم تکلیف دہ بنانا ان کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔
جے اسٹینلی کے مطابق فضائی کمپنی کا عملہ بھی بہرحال انسان ہے، کبھی ان کا رویہ بھی سخت اور ناگوار ہوتا ہے۔ یہ کون طے کرے گا کہ مسافر کا رویہ از خود بے ڈھنگا تھا یا یہ عملے کے برے رویے کا ردعمل تھا؟ ان کے مطابق محض ائیر لائنز کی خواہش پر نو فلائی لسٹس تیار کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
کچھ عوامی جذبات بھی امیریکین سول لبرٹیز یونین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالوں کی ترجمانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
امریکی سینیٹر رینڈ پال نے ڈیلٹا ائیرلائنز کی اس تجویز پر ٹویٹ کی کہ ' کیوں نا مسافر ایسی ایئرلائنز کو اپنی نو فلائی لسٹ میں ڈال دیں؟'
جین گبسن نامی ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ہفتے ہی ایک فلائٹ پر تھیں جہاں فضائی عملے کا سلوک مسافروں کیساتھ ایسا تھا جیسے مسافر چھوٹے بچے ہوں۔ ان کے مطابق عملے نے نہ صرف آٹھ بار ماسک پہننے کا اعلان کیا بلکہ ایک بار یہ بھی پوچھا کہ کیا ہم ( گویا اچھے بچوں کی طرح) اس کی پابندی کریں گے؟
امریکی فضائی سفر میں کبھی بے قابو مسافر تو کبھی عملے کی لا تعلقی یا بدسلوکی کی شکایتیں عام سی بات ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا امریکی محکمہ انصاف اس معاملے میں شامل ہونا چاہے گا؟ مبصرین کے مطابق اس کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔