مانچسٹر ائیر پورٹ پر پاکستانی ائیر لائن 'ائیر بلو ' کے ایک طیارے میں تیکنکی خرابی پیدا ہو جانے کے باعث مانچسٹر سے اسلام آباد جانے والی فلائیٹ 48 گھنٹے تاخیر کا شکار رہی۔
بتایا جاتا ہے کہ مسافرائیر پورٹ پر دو دن تک جہاز کی روانگی کا انتظار کرتے رہے، جبکہ اس دوران، ائیرلائن کی جانب سے ان کے کھانے پینے کا مناسب بندوبست نہیں کیا گیا۔
گذشتہ جمعہ کی شب 9 بجکر 50 منٹ پر مانچسٹر سے اسلام آباد جانے والے ائیر بلو کے طیارے میں اچانک تکینکی خرابی پیدا ہو گئی، جس کے باعث ائیر لائن انتظامیہ نے مسافروں کو بتایا گیا کہ فلائیٹ 24 گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہو سکےگی۔ ائیرپورٹ پر جہاز کا انتظار کرنے والے مسافروں کو اس دوران ائیرلائن انتظامیہ کی جانب سے کھانے میں صرف چپس اور مونگ پھلی کے پیکٹ فراہم کئے گئے۔
تاہم، ہفتے کے روز انھیں دوبارہ مطلع کیا گیا کہ اب یہ جہاز اتوار سہ پہر 3 بجے تک اٹان بھر سکے گا۔ لیکن، بعد میں یہ اعلان بھی واپس لے لیا گیا اور بلآخر یہ جہاز اتوار کو برطانوی وقت کے مطابق رات 10 بجے مانچسٹر سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
ائیرلائن نے جہاز کی تاخیر پر معذرت کرتے ہو ئے مسافروں کے لیے مانچسٹر کے بجائے دوسرے شہر برمنگھم کے ایک ہوٹل میں قیام کے بندوبست کی پیش کش کی جسے زیادہ تر مسافروں نے مسترد کر دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ ’مناسب معلومات نہ ہونے کے باعث‘ زیادہ تر مسافروں نے ائیر پورٹ پر ہی رکنا مناسب سمجھا جبکہ مسافروں میں شامل خواتین، مرد ، بچے اور بوڑھے دو دن تک ائیر پورٹ کے انتظارگاہ کی بینچوں پر مستقل بے آرامی کا شکار رہے۔
میتھیو میلر بھی اسی جہاز کے مسافروں میں شامل تھے جنھوں نے بتایا کہ وہ حساب کے مضمون کے ٹیچر ہیں اور پاکستان میں اپنی نوکری کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن، بد قسمتی سے گذشتہ منگل ان کی فلائیٹ چھوٹ گئی تھی۔ لیکن، ایک بار پھر سے وہ تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔ انھوں نے شکایت کی کہ ائیرلائن انتظامیہ لوگوں کو صحیح معلومات نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ سخت پر یشانی میں مبتلا ہیں۔
ایک مسافر نے بتایا کہ وہ دس روز کی چھٹیوں پر پاکستان جا رہے تھے جن میں سے اب سات دن بچے ہیں۔
جاوید نامی ایک اور مسافر نے ٹی وی چینل ’نیوز فائیو‘ کو بتایا کہ ان مسافروں میں شامل بہت سے افراد کو انگریزی زبان نہیں آتی، جب کہ تمام اعلانات انگریزی میں کیئے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے بھی لوگ کافی پریشان ہیں۔ پھر مسافروں میں ذیا بیطس کے مریض اور بچے بھی شامل ہیں جنھیں کھانے کے لیے کچھ نہیں دیا جارہا ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں روزہ داروں کو افطاری یا سحری کے نام پر کچھ نہیں دیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ مسافرائیر پورٹ پر دو دن تک جہاز کی روانگی کا انتظار کرتے رہے، جبکہ اس دوران، ائیرلائن کی جانب سے ان کے کھانے پینے کا مناسب بندوبست نہیں کیا گیا۔
گذشتہ جمعہ کی شب 9 بجکر 50 منٹ پر مانچسٹر سے اسلام آباد جانے والے ائیر بلو کے طیارے میں اچانک تکینکی خرابی پیدا ہو گئی، جس کے باعث ائیر لائن انتظامیہ نے مسافروں کو بتایا گیا کہ فلائیٹ 24 گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہو سکےگی۔ ائیرپورٹ پر جہاز کا انتظار کرنے والے مسافروں کو اس دوران ائیرلائن انتظامیہ کی جانب سے کھانے میں صرف چپس اور مونگ پھلی کے پیکٹ فراہم کئے گئے۔
تاہم، ہفتے کے روز انھیں دوبارہ مطلع کیا گیا کہ اب یہ جہاز اتوار سہ پہر 3 بجے تک اٹان بھر سکے گا۔ لیکن، بعد میں یہ اعلان بھی واپس لے لیا گیا اور بلآخر یہ جہاز اتوار کو برطانوی وقت کے مطابق رات 10 بجے مانچسٹر سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
ائیرلائن نے جہاز کی تاخیر پر معذرت کرتے ہو ئے مسافروں کے لیے مانچسٹر کے بجائے دوسرے شہر برمنگھم کے ایک ہوٹل میں قیام کے بندوبست کی پیش کش کی جسے زیادہ تر مسافروں نے مسترد کر دیا۔
’مانچسٹر ایوننگ‘ کی خبر کے مطابق، لوگ طویل اور تھکا دینے والے انتظار کے باعث شدید غصے میں نظر
آرہے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ ’مناسب معلومات نہ ہونے کے باعث‘ زیادہ تر مسافروں نے ائیر پورٹ پر ہی رکنا مناسب سمجھا جبکہ مسافروں میں شامل خواتین، مرد ، بچے اور بوڑھے دو دن تک ائیر پورٹ کے انتظارگاہ کی بینچوں پر مستقل بے آرامی کا شکار رہے۔
میتھیو میلر بھی اسی جہاز کے مسافروں میں شامل تھے جنھوں نے بتایا کہ وہ حساب کے مضمون کے ٹیچر ہیں اور پاکستان میں اپنی نوکری کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن، بد قسمتی سے گذشتہ منگل ان کی فلائیٹ چھوٹ گئی تھی۔ لیکن، ایک بار پھر سے وہ تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔ انھوں نے شکایت کی کہ ائیرلائن انتظامیہ لوگوں کو صحیح معلومات نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ سخت پر یشانی میں مبتلا ہیں۔
ایک مسافر نے بتایا کہ وہ دس روز کی چھٹیوں پر پاکستان جا رہے تھے جن میں سے اب سات دن بچے ہیں۔
جاوید نامی ایک اور مسافر نے ٹی وی چینل ’نیوز فائیو‘ کو بتایا کہ ان مسافروں میں شامل بہت سے افراد کو انگریزی زبان نہیں آتی، جب کہ تمام اعلانات انگریزی میں کیئے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے بھی لوگ کافی پریشان ہیں۔ پھر مسافروں میں ذیا بیطس کے مریض اور بچے بھی شامل ہیں جنھیں کھانے کے لیے کچھ نہیں دیا جارہا ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں روزہ داروں کو افطاری یا سحری کے نام پر کچھ نہیں دیا گیا۔