پاکستان میں موبائل فون سمز کی بائیو میٹرک تصدیقی مہم ختم ہونے کے ساتھ ہی صارفین کو نئی مشکل درپیش ہے۔ غیر تصدیق شدہ سمز کے ساتھ ساتھ ایک بڑی تعداد میں وہ سمز بھی بند ہوگئی ہیں جن کی مقررہ مدت میں بائیومیٹرک تصدیق کرالی گئی تھی۔
شادمان ٹاوٴن کی رہائشی ایک خاتون بیگم سراج نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے ان کی سم بند ہوگئی ہے، حالانکہ حیدری مارکیٹ میں واقع ایک سنیٹر سے سم کی بائیومیٹرک تصدیق کرالی تھی‘۔
بقول اُن کے، ’میرے ساتھ ساتھ میرے دیور، دیورانی اور ان کی بیٹی نے بھی اسی وقت، اسی جگہ سے سم تصدیق کرائی تھی۔ لیکن، اس کے باوجود میری سم بند ہوگئی، جبکہ باقی تینوں افراد کی سمز کھلی ہیں‘۔
بیگم سراج نے مزید بتایا کہ ان کی جاننے والی کچھ اور خواتین نے بھی سم بند ہونے کی شکایت کی ہے۔ ادھر، گلستان جوہر کے رہائشی محسن شاہ نے بتایا کہ ان کی سم بھی تصدیق کے باوجود بند کردی گئی۔ کچھ اور شہریوں نے بھی اسی قسم کی شکایات کیں۔
مسلسل بڑھتی ہوئی شکایات کے ازالے کے لئے ملک میں کام کرنے والی موبائل فون کمپنیوں نے نئی سروس شروع کردی ہے۔ ان کمپنیز کی جانب سے باقاعدہ تشہیری مہم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے، جس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اپنی بند سم کی بائیو میٹرک تصدیق کرواکر اپنا نمبر دوبارہ بحال کرایا جاسکتا ہے۔ ’بائیو میٹرک تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے آپ کی سم بند ہوگئی ہو تو قریبی بزنس سینٹر، رٹیلرز، فرنچائز یا خصوصی تصدیقی پوائنٹ سے سم کی تصدیق کرائی جا سکتی ہے‘۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشنز (پی ٹی اے) نے سموں کی تصدیق کا آغاز رواں سال جنوری کے دوسرے عشرے سے کیا تھا۔ پہلے مرحلے کا اختتام 26فروری اور دوسرے مرحلے کا اختتام 12اپریل کو ہوا۔
مہم کے تحت دس کروڑ تیس لاکھ سمز کی بائیو میٹرک تصدیق ہونا تھی۔ لیکن، ان میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ سموں کی تصدیق نہیں ہوسکی، جنہیں 13اپریل سے بلاک کر دیا گیا۔
تاہم، بلاک کی جانے والی سمز کی دوبارہ تصدیق کے بعد انہیں ایک ماہ کے اندر اندر دوبارہ کھلوایا جاسکتا ہے، جبکہ اس کے بعد یہ سمیں ضائع کردی جائیں گی۔