|
ویب ڈیسک — جن افراد کا گردن سے نیچے کا دھڑ کسی وجہ سے مفلوج ہوچکا ہو ان کے لیے ایک ایسی ڈیوائس تیار کرلی گئی ہے جو انہیں اپنے ہاتھوں کو حرکت دینے میں مدد فراہم کرے گی۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پیر کو ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ نچلے دھڑ کی فالج کا شکار 40 سے زیادہ افراد نے اس ڈیوائس کی مدد سے اپنے بازوؤں اور ہاتھوں کا جزوی کںٹرول حاصل کیا ہے۔
یہ ڈیوائس ایک سوئس میڈیکل ٹیکنالوجی کمپنی 'آن ورڈ' نے تیار کی ہے۔ اس ڈیوائس کے ذریعے فالج زدہ مریضوں کی متاثرہ ریڑھ کی ہڈی کے قریب الیکٹروڈز کے ذریعے الیکٹرکل کرنٹ فراہم کیا جاتا ہے۔
اس تجربے کے بعد یہ امید بڑھ گئی ہے کہ 'نان انویسو ڈیوائس' متاثرہ ریڑھ کی ہڈی والے افراد کو ہاتھوں سے کام میں مدد دے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نان انویسو ڈیوائس کے لیے جلد یا جسم میں کوئی آلہ داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
نیچر میڈیسن جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق اس ڈیوائس کے ٹرائل میں حصہ لینے والے 60 میں سے 43 افراد نے دو ماہ کی تھیراپی کے بعد اپنے بازوؤں اور ہاتھوں کے استعمال کی طاقت اور صلاحیت دوبارہ حاصل کی ہے۔
اس تحقیق کے مرکزی مصنف، امریکی نیورو سائنس دان چیٹ مورٹز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کے خیال میں یہ ڈیوائس ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کا شکار لوگوں کی اکثریت کی زندگی بدل سکتی ہے۔
حالیہ برسوں میں اس شعبے نے کئی اہم سنگِ میل طے کیے ہیں۔ اور ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ برقی رو کی مدد سے کئی مریضوں کی چلنے کی صلاحیت بحال ہوئی ہے۔ تاہم ان آلات کو ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگانے کے لیے تکلیف دہ سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس نئی ڈیوائس کے ٹرائل میں شامل کئی افراد نے زور دیا کہ فالج کا شکار افراد کے لیے ہاتھوں کا استعمال کتنا ضروری ہے۔
15 سال قبل ایک گھوڑے سے گر کر مفلوج ہونے والی برطانوی صحافی اور ٹرائل کا حصہ بننے والی میلینی ریڈ کہتی ہیں کہ ہر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اگر کسی کو ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی ہے تو وہ سب سے پہلے اپنے پیروں کر چلنا چاہے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر آپ 'ٹیٹراپلیجک' ہیں تو سب سے زیادہ اہم کام ہاتھوں سے ہوتے ہیں۔
ٹیٹراپلیجیا، ہاتھ پاؤں کے ایسے فالج کو کہتے ہیں جو عموماً سرواہیکل اسپائنل کورڈ (ریڑھ کی ہڈی) کی چوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس ڈیوائس سے "خوش" ہیں کیوں کہ اس کی وجہ سے وہ اپنا بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہوئے فون پکڑ اور اسکرول کرسکتی ہیں۔
ٹرائل میں شامل ایک اور شخص شیرون کیمبل کہتے ہیں کہ اس ڈیوائس نے ان کی ٹائپنگ اسپیڈ، کھانا پکانے اور لکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے۔
ان کے بقول اس نے ان کے 'معیارِ زندگی' کو بہتر بنایا ہے۔
SEE ALSO: ٹیکنالوجی نے فالج کے مریضوں کی صحت یابی تین گنابڑھا دیمیلینی ریڈ کے مطابق اس ڈیوائس کے ساتھ ٹریننگ مشکل کام تھا۔
امریکی نیورو سائنس دان چیٹ مورٹز نے وضاحت کی کہ یہ ڈیوائس دماغ اور متاثرہ اعضا کے درمیان نئے رابطے پیدا کرتی ہے جب کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس کے فوائد میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بہتری اس وقت بھی ہوتی ہے جب ڈیوائس کنیکٹ نہ ہو۔
اس تحقیق کی نگرانی کرنے والے فرانسیسی نیورو سائنس دان گریگوئر کورٹین نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ تاریخ میں پہلی بار کوئی طریقہ ریڑھ کی ہڈی کی متاثر ہونے کے باعث مفلوج افراد کے علاج میں اتنا کارگر ثابت ہوا ہے۔
کورٹین کا کہنا تھا کہ ڈیوائس تیار کرنے والی کمپنی اس کی امریکہ میں منظوری حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ انہیں امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک یہ مارکیٹ میں آجائے گی۔
ان کے بقول، اس کے بعد یورپ میں بھی جلد اس کی پیروی کی جائے گی۔
آن ورڈ کی ڈیوائس کی قیمت ابھی معلوم نہیں ہے۔ لیکن کورٹین کا کہنا ہے کہ ڈیوائس کا مقصد اسے 'قابلِ رسائی' بنانا ہے۔
اس خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔