ڈھاکہ: شیعہ اجتماع پر حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

ڈھاکہ

مبصر گروپ، 'سائیٹ' نے ہفتے کے روز بتایا کہ داعش نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں اُس کے سپاہ نے اُس وقت دھماکہ کیا جب 'مشرکانہ تہوار' جاری تھا۔

دولت اسلامیہ کے شدت پسند گروپ نے بنگلہ دیش میں عاشوہ محرم کے ماتمی جلوس میں ہونے والے بم حملے کی ذمہ داری قبل کی ہے، جس میں ایک شخص ہلاک اور 100 زخمی ہوئے۔

مبصر گروپ، 'سائیٹ' نے ہفتے کے روز بتایا کہ داعش نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں اُس کے سپاہ نے اُس وقت دھماکہ کیا جب 'مشرکانہ تہوار' جاری تھا۔

یہ حملہ ہفتے کے دِن اُس وقت کیا گیا جب دارلحکومت ڈھاکہ میں ایک شیعہ ماتمی جلوس امام باڑے سے برآمد ہو رہا تھا، عاشورہ محرم حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے نواسے، امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کے واقعے پر منایا جاتا ہے۔

حملہ آوروں نے اُس وقت بم حملہ کیا جب شہر کے قدیم علاقے میں واقع 'حسینی دالان' کی زیارت گاہ سے ہزاروں نفوس پر مشتمل جلوس برآمد ہو رہا تھا۔ تین بم پھٹے، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان لڑکا ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔

پولیس نے کم از کم دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور دو بم برآمد کیے ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ وہ پھینکے گئے تھے لیکن پھٹے نہیں تھے۔

سنی اکثریت والے ملک بنگلہ دیش میں، شیعہ اقلیت میں ہیں۔ تاہم، حملے شاذ و نادر ہوا کرتے ہیں۔