اسرائیل نے غزہ میں عارضی جنگ بندی میں مزید چار گھنٹوں کی توسیع پر رضامندی ظاہر کی ہے جب کہ اسرائیلی بمباری کےنتیجے میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کا ملک ہفتے کو کی جانے والی 12 گھنٹے کی جنگ بندی میں مزید چار گھنٹے کی توسیع پر رضامند ہوگیا ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے کہ آیا اسے جنگ بندی میں توسیع قبول ہے یا نہیں۔
اس سے قبل غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے پیرس میں ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس میں شریک سات ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور 'حماس' سے جنگ بندی میں توسیع کی اپیل کی تھی۔
اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، قطر، ترکی اور فرانس کے وزرائے خارجہ شریک تھے جنہوں نے فریقین سے مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیل اور 'حماس' نے گزشتہ روز 12 گھنٹوں کے لیے لڑائی روکنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ اسرائیلی محاصرے کا شکار غزہ کے عام شہریوں تک طبی امداد اور بنیادی ضرورت کی اشیا پہنچائی جاسکیں۔
ہفتے کو غزہ کے مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے جنگ بندی موثر ہوتے ہی غزہ میں لوگوں نے اپنے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانے، اشیائے خور و نوش جمع کرنے اور ہلاک ہونے والے اپنے عزیز و اقارب کی لاشیں اکٹھی کرنے کے لیے بمباری کا نشانہ بننے والے علاقوں اور منہدم عمارتوں کا رخ کیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران کی جانے والے امدادی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والی عمارتوں کے ملبے سے100 سے زائد لاشیں برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد گزشتہ 19 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ کے 'شفا اسپتال' کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ ہفتے کو برآمدہونے والی بیشتر لاشیں غزہ کے علاقوں بیتِ حنون، خان یونس اور شجائیہ سے ملی ہیں۔
شجائیہ غزہ کا مشرقی ضلع ہے جسے اسرائیل نے 'حماس' کا گڑھ قرار دیتے ہوئے وہاں گزشتہ ہفتے زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور بیشتر اسرائیلی فوجی اسی علاقے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق جنگ بندی موثر ہونے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے غزہ کے بعض علاقوں پر شدید بمباری کی جس سے کئی عمارتیں منہدم اور ایک ہی خاندان کے 20 افراد سمیت درجنوں شہری ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے اطلاق سے قبل غزہ میں ہونے والی لڑائی میں اس کے مزید پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جس کےبعد غزہ کے فلسطینی جنگجووں کے ساتھ زمینی لڑائی میں مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔
آٹھ جولائی سے جاری تصادم کے دوران فلسطینی جنگجووں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے نتیجے میں دو اسرائیلی شہری اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والا ایک مزدور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے باعث مشرقی یروشلم کے عرب اکثریتی علاقوں اور مغربی کنارے کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے جہاں اسرائیل کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر پر تشدد مظاہرے ہورہے ہیں۔
جمعے کو مغربی کنارے کے شہروں نابلوس اور ہیبرون میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے آٹھ فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔