بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں 31 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے 10 افراد کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
پولیس کے محکمہٴ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کو پولنگ شروع ہونے کے تین گھنٹے کے بعد جب کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ اپنے قافلے کے ہمراہ کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس پر تعمیر نو کمپلیکس کے ساتھ قائم رائے دہی کے مرکز کا دورہ کرنے کے لئے علاقے میں پہنچے۔ اسی اثنا میں موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے سیاسی جماعتوں کے کیمپوں کے سامنے پولیس کے قافلے میں شامل پہلی گاڑی کے ساتھ اپنی موٹر سائیکل ٹکرائی۔ ساتھ ہی اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں زوردار دھماکہ کیا، جس سے پولیس کے ایک انسپکٹر چار اہلکاروں سمیت 31 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکہ کی جگہ شہر سے دور ہونے کے باعث زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے میں کافی وقت لگا اور ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔
دھماکے کے بعد پولیس، ایف سی اور دیگر متعلقہ اداروں حکام موقع پر پہنچے اور وہاںؒ سے شواہد جمع اور عینی شاہدین سے معلومات حاصل کیں۔
دھماکے کے ایک عینی شاہد مولانا عبدالمالک نے بتایا کہ وہ اپنی پارٹی جےیوائی ف کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کیمپ میں رائے دہندگان کو ووٹروں فہرستوں میں نام تلاش کرکے ووٹ کےلئے پرچی دے رہے تھے کہ اسی اثنا زوردار دھماکہ ہوا اور ہر طرف دھواں پھیل گیا۔ دھواں ختم ہونے کے بعد جب دیکھا تو ہرطرف لاشیں ہی لاشیں اور زخمی پڑے ہوئے تھے۔ بعض موٹر سائیکلوں میں آگ لگی ہوئی تھی۔
دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک سیاسی پارٹی کے جلسے کے دوران ہونے والے دھماکے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار نوابزادہ میر سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری بھی داعش کی طرف قبول کر لی گئی تھی۔
ادھر، بدھ اور منگل کی درمیانی شب بھی بلوچستان کے ضلع تربت میں انتخابات کا سامان لے جانے والے سیکورٹی ادارے کی گاڑی پر بلوچ عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے تین اہلکاروں سمیت چار افراد کو ہلاک اور13 کو زخمی کردیا تھا۔
بلوچستان میں انتخابی مہم شروع ہونے کے بعد بلوچ عسکر یت پسندوں کی جانب سے صوبے کے بعض علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کے قافلوں پر فائرنگ اور دفاتر پر دستی بموں کے کئی حملے نو ٹ کئے گئے ان حملوں میں 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں ریاست کے خلاف سرگرم عمل کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کی طرف سے لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاسی رہنماﺅں کے قافلوں اور جلوسوں سے دور رہیں، کیونکہ ان پر حملے کئے جائیں گے۔