ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس محکمہٴ انسداد دہشتگردی اعتزاز احمد گورایہ نے کہا ہے کہ ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ کے خودکش حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے۔
جمعرات کو کوئٹہ میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے اعتزاز گورایہ نے خودکش حملہ آور کا نام حفیظ نواز ولد محمد نواز بتایا اور کہا کہ ’’ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ خودکش حملہ آور چوتھی صف میں بیٹھا تھا۔ اس نے بلوچستان عوامی پارٹی کا جھنڈا بھی اٹھا رکھا تھا‘‘۔
اُنھوں نے بتایا یہ ’’نوابزادہ سراج رئیسانی کے سیکیورٹی انچارج نے جب حملہ آور کو اسٹیج کے قریب آنے سے روکا تو اس نے اپنے جسم کے ساتھ بندھے بارودی مواد میں دھماکہ کر دیا‘‘۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ’’حملہ آور کی شناخت جائے وقوع سے ملنے والے ایک ہاتھ کی انگلیوں کے نشانات سے ممکن ہوئی ہے۔ اس کے اہلخانہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ خودکش حملہ آور انکا رشتہ دار تھا‘‘۔
اعتزاز احمد گورایہ نے کہا ہے کہ حملہ آور سندھ کے علاقے میرپور ساکرو ٹھٹہ کا رہائشی تھا۔ اس سے قبل وہ ایبٹ آباد میں رہتا تھا۔ ملزم کا ایک بھائی اور بہن اب بھی افغانستان میں ہیں وہ دونوں کالعدم تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ میں ایک سے زائد تنظیمیں ملوث ہو سکتی ہیں، کیونکہ لشکر جھنگوی نے کچھ عرصہ پہلے سے داعش کے جھنڈے تلے کام شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ درینگڑھ میں سراج رئیسانی کے کارنر میٹنگ کے لئے مناسب سیکیورٹی نہیں تھی نہ ہی سی سی ٹی وی کیمرے تھے۔ لیکن، مقامی افراد نے تحقیقات میں مدد کی۔ جو شخص خودکش بمبار کو علاقے میں لایا، اسکی تلاش بھی کی جا رہی ہے۔ وہ شخص بھی مقامی ہی بتایا جاتا ہے، جبکہ دہشتگردوں کے دیگر سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد فرانزک ماہرین تجزیہ کر رہے ہیں؛ جس کے بعد، حتمی طور پر بتایا جاسکتا ہے کہ دھماکے میں کتنا اور کس قسم کا مواد استعمال کیا گیا۔
انہوں نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں پر زور دیا کہ وہ بھی الیکشن کمیشن و سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طے شدہ ضابطہٴ کار پر عملدرآمد کریں؛ اپنی کارنر میٹنگ اور جلسوں میں آنیوالے افراد کی تلاشی لیں اور سیکیورٹی کے حوالے انتظامیہ کو آگاہ کریں۔