کراچی… پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی ماہ تک رینجرز اور پولیس کی تحویل میں رکھنے کے بعد، جمعہ کو 7روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا۔
ان پر منی لانڈرنگ، غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کرنے اور بدعنوانی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا مؤقف ہے کہ گرفتاری کے لئے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب کے وکیل نے تفتیش کے لئے 15روزہ ریمانڈ کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن، عدالت نے سات روز کا ریمانڈ منظور کیا۔
قبل ازیں، جمعرات کو ڈاکٹر عاصم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج، نعمت اللہ پھلپوٹو کے روبرو پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر، ڈی ایس پی الطاف حسین نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردی کے الزامات میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت نہیں مل سکے۔ لہٰذا، ڈاکٹر عاصم کو رہا کیا جا رہا ہے۔
اس پر حکومتی وکیل مشتاق جہانگیری نے مؤقف بیان کیا کہ پولیس کو دہشت گردی کے مقدمے میں ملوث ملزم کو رہا کرنے کا اختیار نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے خود دہشت گردوں کا علاج کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
تاہم، عاصم کے وکیل نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 روز کی تحویل مکمل ہوچکی ہے۔ ان پر لگائے گئے تمام الزامات درست ثابت کرنے میں رینجرز ناکام رہے ہیں۔
اسی دوران، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت سے ڈاکٹر عاصم کی بدعنوانی کے الزامات میں تحویل کی درخواست کی جس پر ڈاکٹر عاصم کو نیب حکام کے حوالے کر دیا گیا۔