حالیہ برسوں کے دوران امریکی ڈرون طیارے یمن میں قائم القاعدہ سے منسلک دہشت گرد دھڑوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں
واشنگٹن —
یمن کے سکیورٹی اور قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ملک کےشمال میں القاعدہ کےکم از کم تین مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار کے دِن الجعف کے شمالی صوبے میں کم از کم ایک موٹر گاڑی ڈرون سے داغے گئے کئی ایک میزائلوں کا نشانہ بنی جس میں شدت پسند سوار تھے۔
حالیہ برسوں کے دوران امریکی ڈرون طیارے یمن میں قائم القاعدہ سے منسلک دہشت گرد دھڑوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
امریکہ جزیرہ نما عربستان میں موجود القاعدہ کو دنیا کے خطرناک ترین دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے۔
گذشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کے بارے میں ایک پالیسی خطاب میں امریکی صدر براک اوباما نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ ڈرون طیاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اس خفیہ فوجی کارروائی کی مدد سے القاعدہ اور اُس سے منسلک دھڑوں پر ٹھیک ٹھیک نشانہ لگایا جاتا ہے۔
تاہم، مسٹر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈرونز کا استعمال ’انتہائی مجبوری‘ کی صورت میں کیا جاتا ہے، کیونکہ غیر ملکی سرزمین پر اِس طرح کی امریکی کارروائی پر بیرون ملک کی رائے عامہ پر اثر پڑتا ہے، اور اس سے امریکہ کے لیے زیادہ دشمن پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار کے دِن الجعف کے شمالی صوبے میں کم از کم ایک موٹر گاڑی ڈرون سے داغے گئے کئی ایک میزائلوں کا نشانہ بنی جس میں شدت پسند سوار تھے۔
حالیہ برسوں کے دوران امریکی ڈرون طیارے یمن میں قائم القاعدہ سے منسلک دہشت گرد دھڑوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
امریکہ جزیرہ نما عربستان میں موجود القاعدہ کو دنیا کے خطرناک ترین دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے۔
گذشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کے بارے میں ایک پالیسی خطاب میں امریکی صدر براک اوباما نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ ڈرون طیاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اس خفیہ فوجی کارروائی کی مدد سے القاعدہ اور اُس سے منسلک دھڑوں پر ٹھیک ٹھیک نشانہ لگایا جاتا ہے۔
تاہم، مسٹر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈرونز کا استعمال ’انتہائی مجبوری‘ کی صورت میں کیا جاتا ہے، کیونکہ غیر ملکی سرزمین پر اِس طرح کی امریکی کارروائی پر بیرون ملک کی رائے عامہ پر اثر پڑتا ہے، اور اس سے امریکہ کے لیے زیادہ دشمن پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔