|
ایران آن لائن اپنی سرگرمی میں اضافہ کر رہا ہے بظاہر جس کا مقصد امریکی انتخابات کو نشانہ بنانا ہے جس میں ایک کیس صدارتی مہم کو ای میل فشنگ حملے کے ذریعے نشانہ بنانے کا ہے، مائکروسافٹ کی جمعے کو جاری کردہ رپورٹ۔
مائیکروسافٹ نے بتایا ہے کہ ایرانی کارندوں نے جھوٹی خبریں گھڑنے اور سرگرم کارکنوں کا روپ دھارنے، اس موسمِ خزاں، امریکی ووٹروں میں تفرقہ ڈالنے اور انہیں بہکانے پر، خاص طور پر سخت مقابلے والی ریاستوں میں ، مہینوں صرف کیے ہیں۔
مائیکروسافٹ کی اس خطرے سے متعلق نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران جو حال ہی میں امریکی انتخابی مہم میں موضوع رہا ہے، ایک اور الیکشن کے لیے جس کے ممکنہ عالمگیر اثرات ہوں گے، کیسے اپنے حربے دوبارہ واپس لارہا ہے۔ رپورٹ امریکی انٹیلیجنس کے عہدیداروں کے اس انکشاف سے ایک قدم آگے ہے، جس میں ایرانی گروپوں کی مخصوص مثالیں دی گئی ہیں اور ان کی اب تک کی کارروائیاں بتائی گئی ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایران امریکی انتخابات میں مداخلت یا سائبر حملے کے کوئی منصوبے رکھتا ہے۔
رپورٹ میں ایران کے ارادوں کی خصوصیت بیان نہیں کی گئی ہے سوائے امریکہ میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کے۔ اگرچہ امریکی عہدیدار اس سے پہلے اشارۃً کہہ چکے ہیں کہ ایران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خاص طور پر مخالفت کرتا ہے۔
امریکی عہدیدار اس بارے میں بھی خبردار کر چکے ہیں کہ تہران ٹرمپ کے حکم سے 2020 میں ہلاک کیے گئے ایرانی جنرل کا انتقام لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ا
س ہفتے امریکی محکمہ انصاف نے ایک پاکستانی مرد کے خلاف درج فوجداری الزامات عام بیان کر دئیے، جس کے ایران سے تعلقات تھے اور جس نے مبینہ طور پرٹرمپ سمیت کئی عہدیداروں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
SEE ALSO: سیاست دانوں کے قتل کی سازش میں نامزد پاکستانی شخص کا تعلق ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے نہیں، وائٹ ہاؤسرپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کیسے روس اور چین امریکہ میں سیاسی تقسیم کو انتخابات کے اس سال، تفرقے کے اپنے پیغامات کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں ایران کی حالیہ کارروائی کی چار مثالیں بیان کی گئی ہیں جو کمپنی کو توقع ہے کہ نومبر کے الیکشن نزدیک آتے ہی بڑھ جائیں گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق پہلے جون میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ ایک گروپ نے فشنگ ای میل کے ذریعے امریکی انتخابی مہم کے ایک عہدیدار کو ہدف بنانے کی کوشش کی ۔
فشنگ سائبر حملے کا ایک طریقہ ہے جو حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس انتخابی مہم کو نشانہ بنایا گیا۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ گروپ نے ای میل کے جاری ہونے کے مقام کو خفیہ رکھنے کے لیے اسے ایک سابق سینئیر مشیر کے ہیک کیے گئے اکاؤنٹ سے بھیجا۔
SEE ALSO: ایران جوہری بات چیت پر رضا مند، اسرائیل کے خلاف کارروائی کا مطالبہمائیکروسافٹ کی رپورٹ کے مطابق، دنوں بعد ، ایرانی گروپ نے اس اکاؤنٹ میں جو ایک سابق صدارتی امیدوار کا تھا، لاگ ان کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوا۔ جو لوگ ہدف بنے انہیں کمپنی نے مطلع کردیا تھا۔ ایک الگ مثال میں ایرانی گروپ ایسی ویب سائٹس بناتا رہا جو امریکہ میں قائم نیوز سائٹس کی طرح ظاہر ہوتیں اور سیاسی منظر نامے کے حریف ووٹروں کو ہدف بناتی رہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک جعلی نیوز سائٹ جس کے مخاطب بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والے ناظرین ہیں، ٹرمپ کی توہین کے لیے انہیں،" ہزیانی پاگل" لکھتی ہے اور بیان کرتی ہے کہ وہ منشیات استعمال کرتے ہیں۔ ایک اور سائٹ جس کا مقصد ریپبلکن قارئین کی توجہ حاصل کرنا ہے، اس کا مرکزی نکتہ ایل جی بی ٹی کیو کے مسائیل اور صنفی سرجری ہے۔
مائیکروسافٹ کی بیان کردہ ایک تیسری مثال میں ایرانی گروپ امریکی سرگرم کارکنوں کا روپ دھار کر ممکنہ طور پر الیکشن کے قریب ہونے والی کارروائیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے بنیادی کام کر رہے ہیں۔
آخر میں رپورٹ کے مطابق مئی میں ایک ایرانی گروپ نے ایک سخت مقابلے والی ریاست میں ایک سرکاری ملازم کا اکاؤنٹ ہیک کر لیا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سائبر حملہ الیکشن میں مداخلت کی کوششوں سے متعلق تھا یا نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوامِ متحدہ میں ایرانی مشن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ای میل میں ایک بیان بھیجا جس میں کہا گیا، " ایران بے شمار جارحانہ سائبر کارروائیوں کا نشانہ بنا ہے جن کا مقصد اس کے زیریں ڈھانچے، عوامی سہولتوں کے مراکز اور صنعتوں کو نشانہ بناناتھا۔ ایران کی سائبر صلاحیتیں دفاعی اور اس تناسب سے ہیں جس تناسب سے اسے خطرات کا سامنا ہے۔ ایران کا سائبر حملے کرنے کا نہ تو کوئی ارادہ ہے اور نہ منصوبہ۔ امریکی صدارتی انتخابات ایک داخلی معاملہ ہے جس میں ایران مداخلت نہیں کرتا۔
مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب ایران اپنا سائبر اثر بڑھا رہا ہے، روس سے وابستہ کارندوں نے بھی اثر انداز ہونے کی اپنی مہموں کا رخ امریکی انتخابات کی جانب موڑ دیا ہے جبکہ چینی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک کارندوں نے یونیرسیٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے احتجاج اور امریکہ میں ہونے والے دیگر حالیہ واقعات سے فائدہ اٹھا کر امریکہ میں سیاسی کشیدگیوں میں اضافے کی کوشش کی۔
مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ وہ اس پر نظر رکھ رہا ہے کہ کس طرح غیر ملکی مخالفین، جینریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ انتہائی کم قیمت اور آسانی سے دستیاب وہ ٹولز ہیں جو زندہ جعلی امیج، فوٹو اور وڈیوز، سیکنڈز میں بنا سکتے ہیں جس سے بعض ماہرین کو تشویش ہو رہی ہے کہ یہ اتنے مسلح ہو جائیں گے کہ اس الیکشن میں ووٹروں کو گمراہ کر سکیں۔
مائیکروسافٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ اگرچہ بہت سے ممالک اے آئی کے ذریعے اثر انداز ہونے کی اپنی کارروائیوں کا تجربہ کر چکے ہیں تاہم یہ کوششیں زیادہ بار آور ثابت نہیں ہوئیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مائیکروسافٹ کی رپورٹ امریکی انٹیلی جینس کے عہدیداروں کے حالیہ انتباہ سے مطابقت رکھتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایسا لگتا ہے امریکہ کے حریف، نومبر کے الیکشن سے پہلے انٹرنیٹ پر غلط اور جارحانہ دعووں کے بیج بونے کا پختہ ارادہ کر چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ انٹیلی جنس کے چوٹی کے عہدیدار نے کہا تھا کہ جب بات الیکشن میں غلط معلومات پھیلانے کی ہو تو روس مسلسل سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جبکہ یہ آثار بھی ہیں کہ 2024کی بات ہو توایران اپنی کوششیں وسیع کر رہا ہے اور چین محتاط انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
عدیدار نے کہا کہ ایران کی کوششوں کا ہدف بظاہر ان امیدواروں کی اہمیت کم کرنا ہے جو لگتا ہے کہ تہران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کر دیں گے۔ یہ بات ٹرمپ پر صادق آتی ہے جن کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ نیوکلئیر معاہدہ ختم کر دیا تھا، اس پر دوبارہ تعزیریں عائد کر دی تھیں اور چوٹی کے ایرانی جنرل کے قتل کا حکم دیا تھا۔
اثر انداز ہونے کی کوششیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان سخت کشیدگی ہے جبکہ امریکہ اسرائیل کی فوج کی مضبوط حمایت کرتا ہے۔
SEE ALSO: ایران اور اسرائیل کو تنازع میں شدت سے گریز کرنا چاہیے: امریکی وزیرِ خارجہنیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر ایورل ہینز نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ایرانی حکومت نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف امریکہ میں ہونے والے احتجاج کی خفیہ مدد کی تھی۔ ہینز نے کہا کہ ایران سے منسلک گروپوں نے جنہوں نے آن لائن خود کو سرگرم کارکن ظاہر کیا تھا، مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی اور بعض احتجاجی گروپوں کی مالی مدد بھی کی۔
انٹیلی جینس کے عہدیدار کے مطابق، امریکہ کے مخالفین جن میں ایران شامل ہے، امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ 2020 میں ایران سے منسلک گروپوں نے ڈیمو کریٹک ووٹروں کو ٹرمپ کو ووٹ دینے کے لیے بظاہر خوفزدہ کرنے کی کوشش میں ای میلز بھیجیں۔
(اس رپورٹ میں معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)