الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی کے حلقہ این اے-249 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی طرف سے دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انتخابی نتائج روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور این اے-249 سے نامزد امیدوار مفتاح اسماعیل نے حلقے میں ہونے والے انتخابات پر اعتراض کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی تھی۔
مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ فارم 45 اور فارم 47 میں ریکارڈ کیے گئے کُل ووٹوں میں فرق ہے۔ انہوں نے فارم 45 کے فارنزک آڈٹ کی بھی درخواست دائر کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق نتائج کو حتمی شکل نہیں دی گئی لیکن فتح کا مارجن ڈالے گئے ووٹوں سے پانچ فی صد یا 10ہزار ووٹوں سے کم ہونے کی وجہ سے کمیشن محسوس کرتا ہے کہ بادی النظر میں مداخلت کی گنجائش موجود ہے اور دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
کمیشن نے مفتاح اسماعیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت چار مئی کو کرنے کا اعلان کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے این اے 249 کے انتخابی نتائج روکنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 249 میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ ہونے کے بعد حلقے کے نتائج جاری کیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی حلقہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی نے غیر متوقع طور پر کامیابی حاصل کی۔ جب کہ اس حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے پر خالی ہونے والی اس نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی بری طرح ناکام ہوئے اور پانچویں نمبر پر رہے۔
ضمنی انتخاب کے تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل 16156 ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیے جا رہے تھے۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل 15473 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس طرح پیپلز پارٹی کے امیدوار محض 683 ووٹ کے فرق سے کامیاب ہوئے۔ جب کہ پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی صرف آٹھ ہزار 922 ووٹ حاصل کرسکے۔
گذشتہ الیکشن میں اس نشست پر فیصل واوڈا نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سات سو کے قریب ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔