امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ مصری صدر حسنی مبارک کا استعفیٰ ایک تاریخ ساز لمحہ ہے۔
اُنھوں نے یہ بات امریکی ریاست کینٹکی میں تقریر کرتے ہوئے کہی، جب کہ واشنگٹن میں صدر براک اوباما کی طرف سے اِس معاملے پر بیان متوقع ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ سیاسی بے چینی کےآغاز سے ہی امریکہ یہی کہتا رہا ہے کہ مصر کے مستقبل کا فیصلہ مصری عوام ہی طے کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ بغاوت کے دوران امریکہ بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتا رہا ہے ، جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ مظاہرین کے خلاف تشدد ناقابلِ قبول ہے اور مصریوں کے حقوق کا احترام کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ مصر میں ایسی سیاسی تبدیلی لانے پربھی زور دیتا رہا ہے جوناقبلِ تنسیخ نوعیت کی ہو اورجس جمہوریت کومذاکرات کی راہ اپنا کر حاصل کیا جائے۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ اِس معاملے پر ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز نے یک آواز ہو کر بات کی ہے، اور کہا کہ اتحاد کا یہ مظاہرہ آنے والے ‘نازک ’دِنوں کے دوران انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کو مسٹر مبارک کےدست بردار ہونے کے فیصلے سے اُس وقت آگاہ کیا گیا جب وہ اوول آفس میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اُنھوں نے چند لمحوں کے لیے ٹیلی ویژن پر قاہرہ سے نشر ہونے والی خبروں پر نظر ڈالی۔