مصر میں مسلسل پانچویں روز بھی رات گئے تک مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور ہزاروں مصری باشندے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر صدر حسنی مبارک کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے۔
قاہرہ کے میدان التحریر ، شہر کے دیگر حصوں، اسکندریہ اور سویز کے شہروں میں مظاہرین اپنے جلوسوں میں احتجاجی نعرے لگاتے رہے۔
اب وہاں لوٹ مار کے واقعات ایک ابھرتے ہوئے مسئلے کے طورپر سامنے آرہے ہیں۔ قاہرہ اور اسکندریہ سے ایسی اطلاعات ہیں کہ وہاں کئی گروہ دکانوں اور گھروں کو لوٹ مار کرتے پھر رہے ہیں۔ قاہرہ کے کچھ حصوں میں شہریوں نے اپنی املاک اور سامان کے تحفظ کے لیے لاٹھیوں اور دوسرے ہتھیاروں سے مسلح گروپ بنا لیے ہیں۔
اسی دوران صدر حسنی مبارک کے انٹیلی جنس کے سربرہ عمر سلیمان کو ملک کا نائب صدر مقرر کردیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے اس عہدے پر کسی شخص کا تقرر کیا ہے۔
انہوں نے ہفتے کے روز ہوابازی کے وزیر احمد شفیق کو وزیر اعظم تعینات کیا اور ان سے نئی کابینہ بنانے کے لیے کہا۔
مصر کی حزب اختلاف کے سرگرم راہنما محمد البرادعی نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نئی تعیناتیاں کافی نہیں ہیں۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن کے ساتھ نوبیل انعام یافتہ راہنما نے کہا کہ مظاہرین اقتدار میں تبدیلی اور بقول ان کے آمریت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
خبروں کے مطابق ہفتے کے روز وزارت داخلہ کے قریب پولیس کی فائرنگ سے کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے۔ جب کہ قاہرہ کے جنوب میں بنی سویف کے علاقے میں جھڑپوں میں کم ازکم آٹھ افراد مارے گئے۔ تازہ اطلاعات میں بتایا گیاہے کہ اس ہفتے شروع ہونے والی بے چینی کی لہر میں اب تک 62 سے زیادہ افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
مصر کی ایک کالعدم تنظیم مسلم برادر ہڈ کے ایک راہنما نے کہاہے کہ اس کے اب تک 150 سے زیادہ ارکان گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ عبدالمنعم عبدالفتح نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کی جماعت شفاف انتخابات چاہتی ہے جس کے ذریعے عوام اپنے نئے صدر کا چناؤ کریں۔