مصر کی ایک عدالت نے جمعرات کو سابق وزیرداخلہ کو بدعنوانی کا جرم ثابت ہونے پر بارہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مصر میں حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں فروری میں صدر حسنی مبارک کے اقتدار سے علیحدگی کے بعد حبیب العادلی سابق حکومت کے پہلے رکن ہیں جنہیں مقدمے کے بعد سزا دی گئی ہے۔
عدالت نے العادلی پر بدعنوانی بشمول رقم کی غیر قانونی منتقلی کے جرائم کی پاداش میں پچیس لاکھ ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ انھیں بحیثیت سکیورٹی فورسز کے سربراہ کے جمہوریت پسند مظاہرین کو قتل کرنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
اپریل میں حکومت کی طرف سے حقائق جانے کے لیے قائم کردہ مشن کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران تقریباً 850افراد ہلاک ہوئے۔ مشن کے مطابق 26پولیس اہلکار بھی ان واقعات میں مارے گئے۔
اس مشن نے مسٹر مبارک کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا کیونکہ ان کے وزیرداخلہ العادلی کے حکم پر سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف اسلحہ استعمال کیا۔
العادلی تقریباً دس سال تک حسنی مبارک کے سکیورٹی سربراہ کے طور پر کام کرتے رہے اور ان کے دور میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے بقول پولیس کا وحشیانہ تشدد ایک معمول بن چکا تھا۔
حکومت مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے متعدد پولیس اسٹیشنوں کو بھی نذر آتش کیا تھا۔