جھڑپوں پرمصری وزیراعظم کی معافی

جھڑپوں پرمصری وزیراعظم کی معافی

جمعرات کی صبح التحریر اسکوائر کے قریب فائرنگ بھی ہوئی جس میں اطلاعات کے مطابق کم ازکم تین افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ کرفیو کے باوجود ملک میں 30سال سے برسر اقتدار صدر حسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے التحریر اسکوائر میدان جنگ بنا رہا۔

مصر کے وزیراعظم احمد شفیق نے قاہرہ کے التحر یر اسکوائرمیں صدر حسنی مبارک کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والی جھڑپو ں پر معافی مانگتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر خطاب میں وزیر اعظم نے گذشتہ روز حکومت کے حامیوں کی طرف سے صدر مبارک کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر حملے کو ”واضح غلطی “ قرار دیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جو بھی ان حملوں میں ملوث پائے گئے اُن کو قرار واقع سزا دی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا”کل جو کچھ بھی ہوا میں اُس پر معافی مانگتاہوں کیوں کہ نہ تواس کی کوئی منطق تھی اور نہ ہی یہ کوئی معقول اقدام تھا“۔

صدر مبارک کی طرف سے گذشتہ ہفتے ہی مقرر کیے گئے وزیراعظم احمد شفیق کی طرف سے معافی پرملک کے مختلف حلقے تعجب کا اظہار کر رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ حکمرانوں کی طرف کسی معاملے پراس سے پہلے معذرت کی مثال کم ہی ملتی ہے ۔

مصری فوج نے شہر کے اہم علاقے میں جمع دونوں دھڑوں کو ایک دوسرے سے پرے دھکیل کر اُن کے درمیان اہلکار تعینات کر کے ٹینک کھڑے کر دیے ہیں۔

جمعرات کی صبح التحریر اسکوائر کے قریب فائرنگ بھی ہوئی ہے جس میں اطلاعات کے مطابق کم ازکم تین افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ کرفیو کے باوجود ملک میں 30سال سے برسر اقتدار صدر حسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے التحریر اسکوائر میدان جنگ بنا رہا۔

صدر حسنی مبارک کے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کا الزام ہے کہ اُن پر تشدد مصری حکومت کی ایماء پر کیا جا رہا ہے اور اس میں شامل افراد کا تعلق پولیس سے تھا۔

مظاہرین کے درمیان بدھ کو ہونے والی جھڑپوں میں مصری وزارت صحت کے مطابق تین افراد ہلاک اور لگ بھگ سات سوزخمی ہوئے تھے۔