اخوان کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ ملنے کے بعد ہر اس شخص کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکے گی جو اخوان کے مظاہروں میں شریک ہوگا۔
واشنگٹن —
مصر کی عبوری حکومت کی جانب سے 'اخوان المسلمون' کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کے بعد پولیس کی جانب سے اخوان کے کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں شدت آگئی ہے۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کےمطابق حکام نے جمعرات کو صوبہ شرقیہ سے اخوان کے 16 کارکنوں کو "اخوان المسلمون کے نظریات کا پرچار کرنے اور فوج اور پولیس کے خلاف تشدد بھڑکانے" کے شبہ میں حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ مصر کی عبوری حکومت نے منگل کو ہونے والے ایک خود کش حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے گزشتہ روز 'اخوان المسلمون ' کو دہشت گرد جماعت قرار دے دیا تھا۔
مذکورہ حملے میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اخوان کی جانب سے خود کش حملے کی مذمت اور ایک شدت پسند تنظیم 'انصار البیت المقدس' کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود مصر کی عبوری حکومت کا اصرار ہے کہ اس حملے میں اخوان کا ہاتھ تھا۔
مصر کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان ہانی عبدالطیف کے مطابق اخوان کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ ملنے کے بعد ہر اس شخص کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکے گی جو اخوان کے مظاہروں میں شریک ہوگا۔ ترجمان کے بقول تنظیم کی قیادت کرنے والوں کو موت تک کی سزا ہوسکتی ہے۔
'اخوان المسلمون' کے ساتھ اتحاد میں شامل دائیں بازو کی جماعتوں نے مصر کی عبوری حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے فوج کی جانب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف چھ ماہ سے جاری احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو ہی دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے جب کہ، وزارتِ داخلہ کے ترجمان کے مطابق، دھماکے کی وجہ بننے والی ڈیوائس سے ملتا جلتا ایک بم پھٹنے سے قبل ہی ناکارہ بنادیا گیا تھا۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کےمطابق حکام نے جمعرات کو صوبہ شرقیہ سے اخوان کے 16 کارکنوں کو "اخوان المسلمون کے نظریات کا پرچار کرنے اور فوج اور پولیس کے خلاف تشدد بھڑکانے" کے شبہ میں حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ مصر کی عبوری حکومت نے منگل کو ہونے والے ایک خود کش حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے گزشتہ روز 'اخوان المسلمون ' کو دہشت گرد جماعت قرار دے دیا تھا۔
مذکورہ حملے میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اخوان کی جانب سے خود کش حملے کی مذمت اور ایک شدت پسند تنظیم 'انصار البیت المقدس' کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود مصر کی عبوری حکومت کا اصرار ہے کہ اس حملے میں اخوان کا ہاتھ تھا۔
مصر کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان ہانی عبدالطیف کے مطابق اخوان کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ ملنے کے بعد ہر اس شخص کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکے گی جو اخوان کے مظاہروں میں شریک ہوگا۔ ترجمان کے بقول تنظیم کی قیادت کرنے والوں کو موت تک کی سزا ہوسکتی ہے۔
'اخوان المسلمون' کے ساتھ اتحاد میں شامل دائیں بازو کی جماعتوں نے مصر کی عبوری حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے فوج کی جانب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف چھ ماہ سے جاری احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو ہی دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے جب کہ، وزارتِ داخلہ کے ترجمان کے مطابق، دھماکے کی وجہ بننے والی ڈیوائس سے ملتا جلتا ایک بم پھٹنے سے قبل ہی ناکارہ بنادیا گیا تھا۔