صحافیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے مصر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک غیر ملکی خاتون رپورٹر پر جسمانی اور جنسی تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
سی بی ایس نیوز نیٹ ورک سے منسلک لارا لوگن کے ساتھ یہ واقعہ گذشتہ ہفتے قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں پیش آیا جہاں وہ حسنی مبارک کے استعفے پر عوامی ردعمل کی رپورٹنگ کر رہی تھیں۔
ایک بیان کے مطابق 200 سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے لارا لوگن کو اُن کے دیگر ساتھیوں سے الگ کر دیا، اور خواتین کے ایک گروہ اور لگ بھگ 20 مصری فوجیوں کے اُن کی مدد کو پہنچنے سے قبل وہ اُنھیں مسلسل ’وحشیانہ جسمانی و جنسی تشدد‘ کا نشانہ بناتے رہے۔ سی بی ایس نیوز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ لارا لوگن اس وقت امریکہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
حسنی مبارک کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران دھمکیاں ملنے اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے کئی امریکی صحافی مصر سے نکل گئے تھے۔
نیو یارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ مصر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کی املاک پر 140 سے زائد حملے کیے گئے۔