مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے حکمران کی حمایت کرتا ہے کیونکہ انتہا پسندی سے مقابلے کے لیے ان کے اقتدار کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے پرتگالی براڈکاسٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا کہ ہماری ترجيح قومی فوجوں کی حمایت ہے۔ مثال کے طور پر لیبیا کے اندر وہاں کے علاقوں کا کنڑول اور انتہاپسند عناصر سے نمٹنا۔ یہی معاملہ شام اور عراق کا ہے۔
رپورٹر نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ جب شام کی سرکاری فوج کی بات کررہے ہیں تو ان کا جواب اثبات میں تھا۔
مصر کے صدر کا یہ جواب مصر اور خلیجی ملکوں کے درمیان کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے جن میں سعودی عرب شامل ہے جو ان باغیوں کو حمایت کرتا ہے جو شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سیسی نے 2013 میں فوجی بغاوت کے بعد مصر کا اقتدار سنبھالا تھا جس میں اخوان المسلمون کے حمایت یافتہ صدر محمد مرصی کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
تب سے سیسی کی جانب سے اسلام پسندوں کی پکڑ دھکڑ اور شام کی حکومت کی حمایت کے باعث سعودی عرب کے ساتھ ان کے تعلقات میں سرد مہری آرہی ہے۔
اکتوبر میں سعودی عرب نے مصر کے لیے تیل کی فراہمی روک دی تھی کیونکہ صدر سیسی نے روس کی حمایت یافتہ اس قرار داد کا ساتھ دیا تھا جس میں شام کے اندر جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا، لیکن حلب میں شہریوں پر روسی بمباری کو نظر انداز کر دیا گیا تھا۔
سیسی کا کہنا ہے کہ شام کے تنازع کا حل لازمی طور پر سیاسی ہونا چاہیے۔