عوام میں اب عید کارڈ بھیجنے کے بجائے 'ایس ایم ایس' ، 'ایم ایم ایس' اور 'ای میلز' پیغامات کے ذریعے عید کی مبارکباد دینے کا رواج قائم ہو گیا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں میں جہاں دیگر ریت رواج اور روایات میں وقت کے ساتھ کمی آتی جارہی ہے وہیں وقت کی جدّت کے ساتھ عید کے موقع پر 'عید کارڈ' بھیجنے کی روایت بھی دم توڑرہی ہے جسکے باعث اسکی فروخت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اس روایت میں کمی کی سب سےبڑی وجہ جدید ٹیکنالوجی کی ایجادات 'الیکٹرانک پیغامات' ہیں۔
عوام میں عید کارڈ بھیجنے کے بجائے اب 'ایس ایم ایس' پیغامات، 'ایم ایم ایس' اور 'ای میلز' پیغامات کے ذریعے عید کی مبارکباد بھیجنے کا رواج قائم ہو گیا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب شہری بڑے چاؤ سے عید کارڈ خرید کر اپنے دلی جذبے کے اظہار کے ساتھ عید مبارک بھیجا کرتے تھے۔ عید کارڈ کی خریداری اور 'چُناو' بھی عید کی تیاریوں میں شامل ہوتا تھا۔
لڑکیاں اپنی سہیلیوں کو عید کارڈ کے ساتھ چوڑیاں اور جیولری وغیرہ تحفتاً دیتیں جبکہ لڑکے اپنے دوستوں میں عید کارڈ کے ساتھ رومال گھڑی اور دیگر لوازمات بھی دیا کرتے تھے۔
رشتہ دار ہوں یا دوست احباب ہر ایک کو عید کارڈ کے ساتھ مبارکباد دینا ایک اہم روایت سمجھی جاتی مگر آجکل اس روایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
کراچی کے علاقے پاکستان چوک کی "پیپرمارکیٹ" میں ہرسال کی طرح اس سال بھی عید کارڈ کے اسٹال لگائے گئے ہیں جہاں اِکّا دُکّا ہی شہری عید کارڈ خریدتے نظر آئے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے عید کارڈ فروخت کرنے والے ایک دکاندار نے گفتگو میں بتایا کہ، "عید کارڈ فروخت کرنے کیلئے ہم رمضان کے شروع کے ہفتوں میں ہی اسٹال لگا لیتے ہیں مگر ہر سال گاہکوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہےجس سے ہمارے کاروبار پر بھی فرق پڑا ہے۔"
ایک اور دکاندار کا کہنا تھا کہ، "عید کارڈ کی فروخت میں مہنگائی نہیں بلکہ افراد میں وہ پہلے جیسی محبت اور روایات بھی نہیں رہیں
اب لوگ صرف زبانی عید مبارک دیتے ہیں بس اس سے کام چل جاتا ہے۔"
ان اسٹالوں پر کارڈ خریدنے آنے والی نوجوان لڑکی کنول نے وی او اے سے تبادلہ ِخیال میں بتایا کہ ایس ایم ایس اور ای میلز اپنی جگہ مگر جو مزہ عید کارڈ اور گفٹ دینے میں ہے وہ کسی میں نہیں۔
ایک نوجوان خریدار نے بتایا کہ، "ہم تو بچپن سے اپنے دوستوں میں عید کارڈ کا تبادلہ بھی کرتے ہیں اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ عید کارڈ پر رش نہ ہونے پر نوجوان کا کہنا تھا کہ، "بہت کم لوگ آرہے ہیں عید کارڈ خریدنے، ہمیں اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیئے۔"
کارڈ فروخت کرنےوالوں کی جانب سے چھوٹے بچوں کیلئے باربی ڈول اور کارٹون والے عید کارڈ مارکیٹ میں لائے گئے ہیں جبکہ بڑوں کیلئے مختلف خوبصورت پیغامات سے مزین پھولوں کے کٹنگ والے، ڈیزائن اور چھپائی کے ساتھ زریں لگے خوبصورت ڈیزائنوں والے عید کارڈ مارکیٹ میں دستیاب تو ہیں مگر گاہکوں کی کمی کے باعث دکانداروں کے چہرے اداس ہیں۔
عوام میں عید کارڈ بھیجنے کے بجائے اب 'ایس ایم ایس' پیغامات، 'ایم ایم ایس' اور 'ای میلز' پیغامات کے ذریعے عید کی مبارکباد بھیجنے کا رواج قائم ہو گیا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب شہری بڑے چاؤ سے عید کارڈ خرید کر اپنے دلی جذبے کے اظہار کے ساتھ عید مبارک بھیجا کرتے تھے۔ عید کارڈ کی خریداری اور 'چُناو' بھی عید کی تیاریوں میں شامل ہوتا تھا۔
رشتہ دار ہوں یا دوست احباب ہر ایک کو عید کارڈ کے ساتھ مبارکباد دینا ایک اہم روایت سمجھی جاتی مگر آجکل اس روایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
کراچی کے علاقے پاکستان چوک کی "پیپرمارکیٹ" میں ہرسال کی طرح اس سال بھی عید کارڈ کے اسٹال لگائے گئے ہیں جہاں اِکّا دُکّا ہی شہری عید کارڈ خریدتے نظر آئے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے عید کارڈ فروخت کرنے والے ایک دکاندار نے گفتگو میں بتایا کہ، "عید کارڈ فروخت کرنے کیلئے ہم رمضان کے شروع کے ہفتوں میں ہی اسٹال لگا لیتے ہیں مگر ہر سال گاہکوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہےجس سے ہمارے کاروبار پر بھی فرق پڑا ہے۔"
ایک اور دکاندار کا کہنا تھا کہ، "عید کارڈ کی فروخت میں مہنگائی نہیں بلکہ افراد میں وہ پہلے جیسی محبت اور روایات بھی نہیں رہیں
ان اسٹالوں پر کارڈ خریدنے آنے والی نوجوان لڑکی کنول نے وی او اے سے تبادلہ ِخیال میں بتایا کہ ایس ایم ایس اور ای میلز اپنی جگہ مگر جو مزہ عید کارڈ اور گفٹ دینے میں ہے وہ کسی میں نہیں۔
ایک نوجوان خریدار نے بتایا کہ، "ہم تو بچپن سے اپنے دوستوں میں عید کارڈ کا تبادلہ بھی کرتے ہیں اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ عید کارڈ پر رش نہ ہونے پر نوجوان کا کہنا تھا کہ، "بہت کم لوگ آرہے ہیں عید کارڈ خریدنے، ہمیں اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیئے۔"
کارڈ فروخت کرنےوالوں کی جانب سے چھوٹے بچوں کیلئے باربی ڈول اور کارٹون والے عید کارڈ مارکیٹ میں لائے گئے ہیں جبکہ بڑوں کیلئے مختلف خوبصورت پیغامات سے مزین پھولوں کے کٹنگ والے، ڈیزائن اور چھپائی کے ساتھ زریں لگے خوبصورت ڈیزائنوں والے عید کارڈ مارکیٹ میں دستیاب تو ہیں مگر گاہکوں کی کمی کے باعث دکانداروں کے چہرے اداس ہیں۔