امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں شاپنگ مال میں مسلح شخص نے فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک اور سات کو زخمی کر دیا ہے۔
ہفتے کو پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے حکام نے بتایا ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص ایک پولیس اہلکار کی جوابی فائرنگ سے مارا گیا۔ یہ پولیس اہلکار واقعے کے وقت قریب ہی موجود تھا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حکام نے ہلاک ہونے والے افراد کی معلومات فوری طور پر جاری نہیں کیں البتہ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ نشانہ بننے والے افراد میں بچے بھی شامل تھے۔
امریکہ میں گن وائلنس کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے جس کے سبب اس شاپنگ مال میں خریداری کے لیے آنے والے سینکڑوں افراد خوف زدہ ہو گئے۔
مقامی پولیس کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والے نو افراد کو ڈیلس کے اسپتال منتقل کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جو کہ گاڑی میں ڈیش پر نصب کیمرے سے بنائی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح شخص شاپنگ مال کے باہر گاڑی سے نکلتا ہے اور فوری طور پر سائیڈ پر چلنے والے افراد پر فائرنگ شروع کر دیتا ہے۔
ویڈیو میں تین درجن سے زائد گولیوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
پولیس کے مطابق قریبی شہر ایلن سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس افسر نے، جو کہ ایک غیر متعلقہ کال پر وہاں موجود تھے ، تین بج کر چھتیس منٹ پر گولیوں کی آوازیں سنیں۔
پوسٹ کے مطابق پولیس افسر نے مشتبہ شخص پر جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوا۔
ایلن کے فائر آفس کے مطابق نشانہ بننے والے نو افراد کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ اب اس شوٹنگ سے متعلق کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔
امریکہ میں گن وائلنس کے واقعات میں رواں سال اضافہ دیکھا جا رہا ہے جب کہ خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور امریکی اخبار ’یو ایس اے ٹو ڈے‘ کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں برس ہر ہفتے میں لگ بھگ گن وائلنس کا ایک واقعہ پیش آ رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو واقعے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے جب کہ انتظامیہ کی طرف سے مقامی حکام کو مدد کی پیش کش کی گئی ہے۔
ٹیکساس کے ری پبلکن گورنر،جنہوں نے ماضی میں فائرنگ کے بڑے واقعات کے بعد اسلحہ رکھنے پر پابندیوں میں نرمی سے متعلق قوانین پر دستخط کیے تھے، کا کہنا ہے کہ یہ واقعی ناقابل بیان المیہ ہے۔
واقعے کے وقت سینکڑوں افراد شاپنگ مال میں خریداری میں مصروف تھے۔ان میں سے بیشتر ہفتے کی شام اس مقام پر سڑک کی دوسری جانب جمع ہوئے جب کہ پولیس نے ان سے واقعے سے متعلق معلومات جمع کیں۔
فائرنگ کے واقعے کے وقت شاپنگ مال میں خریداری کرنے والے 35 سالہ پیٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت ہیڈ فونز لگا رکھے تھے لیکن اس کے باوجود انہیں فائرنگ کی آواز سنائی دی۔
ان کا کہنا تھا فائرنگ کی آواز بہت شدید تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے فائرنگ بالکل باہر ہی ہو رہی ہے۔
پیٹن کا کہنا تھا کہ جب وہ مال سے باہر نکلے تو انہوں نے فائرنگ کی زد میں آنے والے کئی افراد کو دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ کچھ آگے چلے تو انہوں نے مکمل کالے کپڑوں میں ملبوس ایک لاش دیکھی جو کہ انہیں لگا کہ حملے آور کی لاش تھی کیوں کہ اسے دیگر لاشوں کی طرح ڈھانپا نہیں گیا تھا۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر ساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔