گلگت بلتستان کی اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں پر اتوار کو انتخابات کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں کے ریٹرننگ افسران کے ذریعے پولنگ اسٹیشنز کے عملے کو ضروری سامان روانہ کر دیا ہے۔
پاکستان کے چاروں صوبوں اور دارالحکومت اسلام آباد میں جولائی 2018 کے عام انتخابات کے برعکس گلگت بلتستان کی اسمبلی کے انتخابات میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ انتخابات میں سیکیورٹی کے فرائض پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار سر انجام دیں گے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ ساڑھے سات لاکھ رائے دہندگان کے لیے 23 حلقوں میں 1161 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ ان پولنگ اسٹیشنز میں 418 انتہائی حساس اور 311 حساس قرار دیے جا چکے ہیں۔
ان کے بقول ان پولنگ اسٹیشنز میں خواتین کے 368، مردوں کے 364 اور 428 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق مشترکہ پولنگ اسٹیشنز پر خواتین کے لیے پردے کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات میں امن و امان کی صورتِ حال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے 13 ہزار 481 اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان میں گلگت بلتستان کے 4018 اہلکار شامل ہیں۔ جب کہ دیگر اہلکاروں میں پنجاب پولیس کے تین ہزار، خیبر پختونخوا پولیس کے دو ہزار، سندھ پولیس کے 500 اور بلوچستان کے 200 اہلکار شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
فیض اللہ فراق نے بتایا کہ پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں میں رینجرز کے 1700، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 1100 اور گلگت بلتستان کے 965 اہلکار شامل ہیں۔
انتخابات میں مجموعی طور پر 327 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 101 امیدواروں کے علاوہ 199 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
مختلف سیاسی جماعتیں اور مضبوط آزاد امیدوار دیگر امیدواروں کی حمایت کے حصول میں مصروف ہیں۔ بعض چھوٹی جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے وفاق میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
حزبِ اختلاف میں شامل اور گلگت بلتستان کی سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما الزام عائد کر رہے ہیں کہ ابھی تک ان کے آٹھ امیدواروں سمیت درجنوں سرکردہ رہنماؤں کو تحریک انصاف نے وفاداریاں بدلنے پر مجبور کیا ہے۔ تاہم ان الزامات کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
تحریک انصاف کے عہدیدار بشارت حسین جیلاٹ کہتے ہیں کہ لوگ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے متاثر ہو کر دیگر جماعتوں کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کے نگران وزیرِ اعلیٰ میر افضل خان کہتے ہیں کہ صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ان کی اولین ترجیح ہے۔ گلگت بلتستان کا امن انہیں بہت عزیز ہے اور امن و امان کے سلسلے میں کسی سے بھی نرمی نہیں برتی جائے گی۔