گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی کے تیسرے انتخابات کے لیے میدان سج گیا ہے اور پولنگ میں محض تین روز باقی ہیں۔ تاہم اس سے قبل تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما جلسوں میں مصروف ہیں۔
اتوار کو 23 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے جب کہ ایک حلقے میں امیدوار کے انتقال کر جانے کے باعث اس حلقے میں ووٹنگ 23 نومبر کو ہو گی۔
گلگت بلتستان میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد سات لاکھ 45 ہزار 361 ہے جن میں چار لاکھ پانچ ہزار 363 مرد اور تین لاکھ 39 ہزار 998 خواتین ووٹرز ہیں۔
گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں پر کل 327 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ ان میں سے 128 مختلف سیاسی جماعتوں کے نامزد کردہ ہیں جب کہ 197 امیدوار ذاتی اور انفرادی طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز گلگت بلتستان میں موجود ہیں جب کہ مرکز میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کے کئی مرکزی رہنما مراد سعید، زلفی بخاری، علی امین گنڈاپور اور دیگر انتخابی جلسوں میں شریک ہو رہے ہیں۔
انتخابات سے قبل گلگت بلتستان میں بھرپور جوش و خروش پایا جاتا ہے اور انتخابی جلسوں میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے۔ بیشتر جماعتیں گلگت بلتستان کے انتخابی جلسوں کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کر رہی ہیں۔
حزبِ اختلاف میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی نے تمام حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جب کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے 21، 21 امیدوار میدان میں ہیں۔ دونوں جماعتوں نے ایک ایک نشست چھوٹی جماعتوں یا آزاد امیدواروں کے ساتھ ایڈجسمنٹ کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے جماعت وحدت المسلمین کے ساتھ ایک نشست پر معاہدہ کیا ہے۔ ادھر اسلامی تحریک پاکستان کے 8 امیدوار میدان میں ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم کے 15، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 12، جماعت اسلامی کے تین، متحدہ قومی موومنٹ کے چار جب کہ پاک سر زمین پارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ، گلگت بلتستان قومی موومنٹ، مجلس وحدت المسلمین اور پاکستان راہِ حق پارٹی کے تین تین امیدوار انتخابی اکھاڑے میں اتارے گئے ہیں۔
پاکستان برابری پارٹی اور پاکستان عوامی لیگ کے دو، دو جب کہ عوامی ورکرز پارٹی کا ایک امیدوار میدان میں ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے سربراہ بابا جان ریاست مخالفت الزامات کے تحت 28 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اُن کی جماعت سے منسلک کئی اہم اور سرکردہ رہنما آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس بار صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے چار خواتین بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف سے ہے جب کہ ایک خاتون آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی کی ایک نشست پر پاکستان تحریک انصاف کی آمنہ بی بی انصاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خاتون امیدوار کے درمیان مقابلہ ہے۔
آمنہ بی بی انصاری نے 2015 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا جب کہ دیگر تین خواتین پہلی بار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔