ایلون مسک سبک دوش ہونے کو تیار؛ ٹوئٹر کی نئی سی ای او کون ہوں گی؟

فائل فوٹو

مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر کے مالک اور ارب پتی شخص ایلون مسک نے کہا ہے کہ انہیں ٹوئٹر کے لیے ایک نیا سی ای او مل گیا ہے اور وہ ایک خاتون ہیں۔

جمعرات کو جاری بیان میں ایلون مسک نے ٹوئٹر کی نئی سی ای او کا نام بتائے بغیر کہا کہ وہ تقریباً چھ ہفتوں میں کام شروع کریں گی۔

مسک نے گزشتہ برس نومبر میں 44 بلین ڈالرز میں ٹوئٹر خریدا تھا اوراس وقت سے ہی وہ اسے چلا رہے ہیں۔لیکن ایلون مسک طویل عرصے سےزور دے رہے ہیں کہ وہ کمپنی کے مستقل سی ای او نہیں ہیں۔

ٹوئٹر خریدنے کے چند ہفتے بعد ہی مسک نے ڈیلاویئر کی عدالت کو بتایاتھا کہ وہ کسی کمپنی کا سی ای او نہیں بننا چاہتے۔ انہوں نے کہا تھا کہ "مجھے ٹوئٹر پر اپنا وقت کم کرنے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسےچلانے کے لیے کسی اور کو تلاش کرلینے کی امید ہے۔"

ایک ماہ سے زیادہ کے بعد انہوں نے دسمبر میں ٹوئٹ کیا تھا کہ "جیسے ہی مجھے کوئی ایسا شخص ملتا ہے جو اتنا بدھو ہو کہ یہ عہدہ سنبھالنے کو تیار ہوجائے، میں بطور سی ای او استعفیٰ دے دوں گا۔"

ایلون مسک کا یہ وعدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھاجب ٹوئٹر کے لاکھوں صارفین نے اس پول میں ان کے سبکدوش ہونےکے حق میں ووٹ دیا تھا جو مسک نے خود پیش کیا تھا اور اس کی پاسداری کا وعدہ کیا تھا۔

فروری میں انہوں نے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ "شاید اس سال کے آخر تک انہیں سان فرانسسکو میں قائم ٹوئٹر کے لیے سی ای او مل جانے کی توقع ہے۔"

کیا نئی سی ای او لنڈا یاکیرینو ہیں؟

مسک لاکھ سسپنس رکھنا چاہیں لیکن امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جنرل' نے سرخی لگائی ہے کہ"این بی سی یونیورسل کی لنڈا یاکیرینیو ٹوئٹر کی سی ای او بننے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔"

منتخب سی ای او کےنام کے بارے میں 'وال اسٹریٹ جرنل' کی اس خبر کو صرف مؤقر امریکی میڈیامیں ہی نہیں بلکہ بھارتی میڈیا میں بھی نمایاں جگہ دی گئی ہے۔

امریکی اخبار نے کہا ہے کہ صورتِ حال سے واقف لوگوں کے مطابق بی سی یو یونیورسل کی ایڈورٹائزنگ کی سربراہ لنڈا یاکیرینیو کے ساتھ ٹوئٹر کی نئی سی ای او بننے کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔

لنڈا این بی سی یو میں گلوبل ایڈورٹائزنگ اور پارٹنرشپس کی چیئرمین ہیں اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس ادارےکے ساتھ ہیں جہاں وہ اشتہارات کے مؤثر ہونے کی جانچ کے بہتر طریقے تلاش کرتی ہیں۔

این بی سی یو کی ایڈورٹائزنگ سیلز کی سربراہ کے طور پرانہوں نے 'پی کاک' اسٹریمنگ سروس کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

یہ رپورٹ خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'وال اسٹریٹ جرنل' کی اطلاعات پر مبنی ہے۔