عالمی ادارہ ِصحت کے مطابق خواتین کے خلاف تشدد ’وبائی شکل‘ اختیار کر چکا ہے اور دنیا بھر میں ایک تہائی خواتین اس کا نشانہ بنتی ہیں۔ عالمی ادارہ ِ صحت کی جانب سے ایک نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ خواتین کے خلاف تشدد دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے اور مختلف ممالک کے ہر طبقے میں سرایت کرچکا ہے۔
تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر تیسری عورت کو اپنے شریک ِحیات، بوائے فرینڈ یا خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ جوان و بوڑھی تمام خواتین پر عمر کی تخصیص کے بغیر تشدد کیا جاتا ہے اور یہ مسئلہ گھمبیر اور عالمی نوعیت کا ہے۔
قتل کے حوالے سے ایک عالمی جائزے کے اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں قتل ہونے والی 38٪ خواتین اپنے شوہروں یا قریبی افراد کے ہاتھوں قتل کی جاتی ہیں۔
کلاڈیا مورینا، عالمی ادارہ ِ صحت سے منسلک ہیں اور اس تحقیق کے مرتبین میں سے ایک ماہر ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ عورتوں پر کیے جانے والا جسمانی اور جنسی تشدد ان کی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کلاڈیا مورینا کے مطابق اپنے ساتھی یا شریک ِ سفر کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والی 42٪ خواتین زخمی ہو جاتی ہیں۔
کلاڈیا مورینا کے الفاظ، ’جو خواتین اپنی زندگی میں جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہیں ان میں ڈپریشن کے اثرات اُن خواتین کی نسبت دو گنا زیادہ ہوتے ہیں جنہیں اپنی زندگی میں ایسی کسی اذیت سے نہیں گزرنا پڑا۔ جن خواتین پر تشدد کیا گیا ان میں اسقاط ِحمل کے امکانات بھی دو گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ تشدّد کی شکار خواتین میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں جیسا کہ ایڈز میں مبتلا ہونے کے امکانات دیگر خواتین کی نسبت ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ جبکہ اذیت میں مبتلا ان خواتین کے بچے بھی پیدائش کے وقت دیگر نوزائیدہ بچوں کی نسبت کم وزن کے ہوتے ہیں۔‘
تحقیق کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء اور افریقہ میں خواتین کے خلاف تشدد کی شرح 37٪ نوٹ کی گئی، جو کہ دننیا بھر میں خواتین پر تشدد کی سب سے زیادہ شرح تھی۔ افریقہ میں یہ شرح 45.6٪ جبکہ جنوب مشرقی ایشیاء میں 40.2٪ تھی۔
اس رپورٹ میں اس تصور کی بھی نفی کی گئی کہ خواتین پر تشدد کا مسئلہ محض ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین پر32.7 ٪ تک جسمانی اور جنسی تشدد ترقی یافتہ ممالک میں کیا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر تیسری عورت کو اپنے شریک ِحیات، بوائے فرینڈ یا خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔
واشنگٹن —