ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ سمیت دس ممالک کے سفرا کو پرسونا نان گراٹا (ناپسندیدہ شخص) قرار دینے کا حکم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتے کو شمال مغربی ترکی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزارتِ خارجہ کو حکم دیا ہے کہ سماجی و فلاحی کارکن عثمان کوالہ کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مغربی ممالک کے 10 سفرا کو ''ناپسندیدہ شخص'' قرار دیا جائے۔
عثمان کوالہ گزشتہ چار برس سے قید میں ہیں۔ ان پر 2013 میں ملک گیر مظاہروں کی مالی مدد کرنے اور ترکی میں 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ کوالہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
18 اکتوبر کو کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، ناروے، سوئیڈن، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور امریکہ کے سفرا نے ایک مشترکہ بیان میں کوالہ کے کیس کے فوری اور درست حل اور ''فوری رہائی'' کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد ازاں ترکی کی وزارتِ خارجہ نے ان سفرا کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے اس بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔
SEE ALSO: فوج کی ناکام بغاوت کو پانچ برس مکمل، ترکی میں کیا کچھ بدل چکا ہے؟ایردوان نے کہا کہ ''میں نے وزیرِ خارجہ کو ضروری حکم دیا ہے کہ ہمیں فوری طور پر ان دس سفرا کو ایک ہی وقت میں ناپسندیدہ اشخاص قرار دینا چاہیے۔ آپ اسے فوری طور پر حل کریں گے۔''
انہوں نے ہجوم سے مخاطب ہوتے ہوئے پر جوش انداز میں کہا کہ ''انہیں ترکی کو جاننا اور سمجھنا ہوگا۔ اگر وہ ترکی کو نہیں جانیں اور نہ سمجھیں گے تو وہ یہاں سے چلے جائیں۔''
ترک صدر کے اس بیان پر امریکہ، جرمنی اور فرانس کے سفارت خانوں کی جانب سے تاحال کوئی ردِعمل نہیں آیا۔
عثمان کوالہ کو گزشتہ برس 2013 کے مظاہروں کے الزامات میں بری کر دیا گیا تھا۔ البتہ اس سال یہ حکم معطل کر دیا گیا اور ان الزامات کو فوجی بغاوت کے کیس سے جوڑ دیا گیا۔
حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ ان کا کیس ایردوان سے اختلافِ رائے پر کریک ڈاؤن کی علامت ہے۔
اس سے قبل کوالہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ان کے لیے اپنے ٹرائل میں شامل ہونا '' بے معنیٰ'' ہو گا کیوں کہ ایردوان کے حالیہ بیانات کے بعد منصفانہ ٹرائل نا ممکن ہے۔
کوالہ نے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ ''ان حالات میں چوں کہ میرے منصفانہ ٹرائل کا امکان نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سماعتوں میں شرکت کرنا اور اپنا دفاع کرنا اب بے معنی ہو گا۔''
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے 2019 کے اواخر میں کوالہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کے کوئی معقول شواہد نہیں کہ انہوں نے جرم کیا اور ان کی قید انہیں خاموش کرنے کی کوشش ہے۔
کونسل آف یورپ جو ای سی ایچ آر کے فیصلوں پر عمل درآمد کو دیکھتی ہے نے کہا ہے کہ اگر کوالہ کو رہا نہ کیا گیا تو وہ ترکی کے خلاف کارروائی کا آغاز کرے گی۔
کوالہ اور دیگر کے خلاف کیس کی اگلی سماعت 26 نومبر کو ہو گی۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔