ترک صدر رجب طیب ایردوان کے طالبان سے متعلق حالیہ بیان کے بعد پاکستان میں ان کے نام سے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں ان کے بیان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ترک صدر نے پیر کو شمالی قبرص کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کو افغانستان میں قبضے ختم کردینے چاہئیں۔
انہوں نے طالبان پر زور دیا تھا کہ انہیں یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو رہا ہے اور اس ضمن میں انہیں قبضے ختم کرنا ہوں گے۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کا نکتہ نظر وہ نہیں جو مسلمانوں کا ایک دوسرے کے لیے ہونا چاہیے۔
ترک صدر کا بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی عروج پر ہے اور طالبان جنگجو مختلف اضلاع پر قبضے کر رہے ہیں۔
طالبان نے ملک کے 80 فی صد علاقے پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا ہے جب کہ حال ہی میں جنگجوؤں نے کئی اہم سرحدی گزرگاہوں پر بھی قبضے کیے ہیں۔
طالبان نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد بھی اگر ترک فوج کابل ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے لیے موجود رہی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
یاد رہے کہ ترکی مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد نیٹو کا رکن ہے جس نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کی پیشکش کی تھی۔
کابل ایئرپورٹ پر ترک افواج کی تعیناتی سے متعلق انقرہ اور واشنگٹن ڈی سی کے درمیان مالی، سیاسی اور لاجسٹک کے امور کے سلسلے میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔
ترکی کی افغانستان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی پر جہاں طالبان نے تشویش کا اظہار کیا تھا وہیں پیر کو طالبان کے قبضے ختم کرنے سے متعلق ترک صدر کے بیان پر پاکستان میں ٹوئٹر پر 'ایردوان' کے نام سے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں صارفین ترک صدر کے بیان پر تنقید کر رہے ہیں۔
احمد علی قاضی نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں اشرف غنی اور افغان طالبان دونوں ہی افغان ہیں لیکن امریکہ اور نیٹو وہاں قابض ہوئے تھے۔ ان کے بقول ایردوان کے اس طرح کے بیان سے یقینی طور پر ان کی مقبولیت کا گراف گرے گا۔
ملک اچکزئی کہتے ہیں ایردوان کی طالبان پر تنقید کے بعد اب پاکستان میں ارطغرل ڈرامہ نشر ہونا بند ہو جائے گا۔
شمال خان نامی ٹوئٹر صارف نے ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں ایک کارٹون کو روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر پر وہ لکھتے ہیں کہ افغانستان سے متعلق ایردوان کے بیان پر بعض پاکستانی کچھ اس طرح اپنا ردِ عمل دے رہے ہیں۔
محمد خالد کہتے ہیں ترکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ رہیں گے لیکن اگر ایردوان نے طالبان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی تو وہ، بقول ان کے، ہمارے دلوں سے اتر جائیں گے۔
ایک ٹوئٹر صارف کہتے ہیں آپ امریکہ کے فوجی جہاز میں بیٹھ کر ترکی سے آئے تھے اور نیٹو کے زیرِ سایہ ٹینکوں کی مدد سے افغانستان کو تباہ کیا تھا۔ اس کے بعد آپ شہری اور میں قابض ہو گیا۔ کچھ تو سوچ لیتے۔چند ایک صارفین نے ترک صدر کے بیان کی حمایت بھی کی ہے۔ زین العابدین شاہ نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں وہ ترک صدر کے بیان کے حق میں ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔