اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین یا یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ ایسے افغان نوجوانوں کی تعداد میں تقریباً 75 فیصد اضافہ ہوا ہے جو افغانستان میں جاری شورش اور اس سے جڑے مالی اور سماجی مسائل کے پیش نظر ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں غیر قانونی طور پر تنہا یورپی ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔
یو این ایچ سی آر نے اپنی ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ زمینی راستوں کے ذریعے کیے جانے والے اس مشکل سفر میں ان نوجوانوں کو مختلف خطرات اور انسانی حقوق کی پامالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 5,900 سے زائد افغان بچوں ، جن میں اکثریت لڑکوں کی تھی، نے یورپی ممالک میں پناہ کی درخواست کی جب کہ 2008ء میں ایسے نوجوانوں کی تعداد 3,380 تھی۔ گذشتہ برس افغان نوجوان پناہ کے خواہشمند افراد کی کل تعداد کا 45 فیصد تھے۔
نوجوانوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ یورپ پہنچنے والے تمام افراد کو مطلوبہ مدد دستیاب نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ انسانوں کی سمگلنگ کرنے والے عناصر کے رحم و کرم پر رہتے ہیں۔
رپورٹ میں افغان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی ہجرت کے عمل میں انسانی سمگلروں کے قراردار کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ والدین اور گھرانے اپنے بچوں کو یہ پر خطر راہ اختیار کرنے کے حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ یورپی ممالک میں مقیم 150 افغان لڑکوں سے کیے گئے انٹرویو رز کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔