یورپی یونین کی انسداد منشیات کی ایجنسی کی منگل کوشائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق، یورپ میں منشیات کی پیداوار بڑھ رہی ہے، رپورٹ میں براعظم میں فروخت اوراستعمال کیے جانے والے نئے سینتھیٹک اجزا کے پھیلاؤ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اپنی سالانہ رپورٹ میں، یورپی یونین کی منشیات کی ایجنسی نے کہا کہ یورپ میں منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے نئے شواہد سامنے آ رہے ہیں جو کہ براعظم کے منشیات کے بین الاقوامی مرکز میں تبدیل ہونے کے بارے میں اس کی پیشگی تصدیق کرتے ہیں،رپورٹ کے مطابق اب صرف یہ کھپت کی منڈی نہیں رہی ہے۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ یورپ میں مصنوعی ادویات کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپ میں غیرقانونی لیبارٹریز مقامی کھپت اوریورپ سے باہربرآمد کے لیے ایمفیٹامائن، میتھمفیٹامین اوردیگرمصنوعی ادویات بھاری مقدارمیں تیار کر رہی ہیں۔
یورپی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معلومات پرمبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منشیات اور ان کی تیاری کے لیے درکار کیمیکل اب بھی بڑے پیمانے پر یورپ، جنوبی امریکہ اور ایشیا سمیت دنیا کے دیگر حصوں سے درآمد کیے جاتے ہیں، لیکن یورپی جرائم پیشہ تنظیمیں منشیات کی پیداوار اوراسمگلنگ کے اخراجات کم کرنے کے لیے براعظم سے باہر کارٹیلز کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کر رہی ہیں۔
یورپی یونین کی ایجنسی نے کہا کہ 2020 میں یورپ میں مصنوعی ادویات کی 350 سے زیادہ لیبارٹریز کا پتہ چلا، جنہیں ختم کردیا گیا، جس کے لیے اس سال کا تازہ ترین ڈیٹا دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوکین کی مزید لیبارٹریز اور نئی ادویات کی پیداوار کی بنیادی چیزیں بھی دریافت کیں، جیسے کیتھنون۔
کیتھنون ایمفیٹامین کی طرح ایک کیمیکل ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک فعال مادہ ہے۔ در اصل یہ ایک پودا ہے جو روایتی طورپرمشرقی افریقہ اورجزیرہ نما عرب میں مسکن اورنشہ آوراثرات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی منشیات کی ایجنسی نے نئی منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ایک حصے کے طور پر یورپ میں کیتھنون کی ریکارڈ اسمگلنگ کی اطلاع دی ہے، جو کہ یورپ میں فی ہفتہ شرح سے ظاہر ہوئی ہے۔
غیر قانونی ادویات کی سب سے زیادہ تباہ شدہ لیبارٹریاں بیلجیم اور ہالینڈ میں پائی گئیں۔ جمہوریہ چیک، پولینڈ، جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی پیداواری سہولیات کا پتہ چلا ہے۔
(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا)