نیویارک کی ایک عدالت نے منگل کے روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کاروباری ریکارڈز میں غلط بیانی کے مقدمے میں سنگین نوعیت کے 34 الزامات سے آگاہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر گزشتہ ہفتے عائد کی جانے والی سربمہر فرد جرم کو منگل کے روز عام کیا گیا۔ تاہم ٹرمپ نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔
یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی سابق یا موجودہ امریکی صدر پر کسی مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
فرد جرم میں عائد الزامات کیا ہیں؟
وائس آف امریکہ کے لیے مسعود فریور کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہےکہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل متوقع اسکینڈل سے بچنے کے لیے پورن اسٹار اسٹارمی ڈینئیلز کو اس وقت کے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعےایک لاکھ 30ہزار ڈالر رقم خفیہ طور پر فراہم کی تھی۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ رقم ایک "غیر قانونی" منصوبے کے تحت فراہم کی گئی تھی جس کا مقصد صدارتی انتخاب سے قبل اپنے خلاف لگنے والے الزامات کو بروقت دبانا اور مخالفین کو خاموش کرانا تھا۔
مائیکل کوہن نے اس خفیہ منصوبے پر عمل درآمد سےمتعلق وفاقی الزامات کو 2018 میں قبول کرلیا تھا۔
نیویارک کے مین ہٹن کے ضلعی اٹارنی ایلون بریگ کے مطابق یہ کوہن کو یہ رقم 2017 میں"قانونی معاونت" کی فیس کے طور پر ادا کی گئی۔
SEE ALSO: ٹرمپ نے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کو امریکہ کی توہین قرار دے دیاپراسیکیوٹرز کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ اور ان کی کمپنی نے وکیل کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت، جس کا حقیقی طور پر کوئی وجود نہیں تھا، کوہن کو ماہانہ 35 ہزار ڈالر ادا کیے۔
یہ ادائیگی ٹرمپ کی صدارتی مدت کے پہلے سال یعنی 2017 کے دوران کی گئی۔
فرد جرم میں ٹرمپ کے خلاف الزامات اس رقم کی ادائیگی کے لیے بنائے گئے 'غلط ریکارڈز 'سے متعلق ہیں۔ جیسا کہ پہلا الزام کوہن کی جانب سے 14 فروری 2017 کو ٹرمپ آرگنائزیشن کو جمع کرائی گئی پہلی انوائس کے بارے میں ہے۔
دوسرا اور تیسرا الزام ٹرمپ آرگنائزیشن کی جانب سے واؤچر بنانے کا ہے جب کہ چوتھا الزام ڈونلڈ جے ٹرمپ ریووکیبل ٹرسٹ کی جانب سے کوہن کو جاری کیے جانے والے چیک سے متعلق ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس رقم کی ادائیگی کے دوران کوہن کو 11 چیک دیے گئے جن میں سے دو ٹرمپ کی ٹرسٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تھے جب کہ نو چیک ٹرمپ کے ذاتی اکاؤنٹ سے جاری ہوئے تھے۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق ہر چیک ٹرمپ آرگنائزیشن کی جانب سے بنائے گئے اور انہیں قانونی معاونت کا کہہ کر کوہن کو دیا گیا۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ادائیگی کا ریکارڈ جو ٹرمپ آرگنائزیشن نے رکھا وہ سب نیویارک کا غلط کاروباری ریکارڈ تھا۔
یاد رہے کہ نیویارک میں کاروباری ریکارڈ غلط بنانا ایک جرم ہے۔اگرچہ یہ جرم قانون کے تحت"مس ڈیمینر" یعنی سادہ جرم تصور ہوتاہے اور اس کی سزا ایک برس تک ہے۔ لیکن اگر یہی کسی اور جرم کو چھپانے کے لیے کیا جائے تو اس صورت میں یہ "فیلونی" یا سنگین جرم تصور ہوتا ہے جس کی سزا چار برس تک قید ہوسکتی ہے۔
اس فردِ جرم میں 'دوسرے جرم' کے بارے میں تفصیل نہیں دی گئی لیکن امریکہ کی پیری گوہا لا فرم میں کام کرنے والے وکیل جوشوا اسٹیٹن کے مطابق اس فرد جرم کے ساتھ متصل دستاویز میں شامل حقائق سے تین ایسے جرائم سامنے آتے ہیں جن میں ریاستی مہم میں مالیاتی جرم، وفاقی مہم میں مالیاتی جرم اور ٹیکس سے متعلق جرم شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسٹیٹن کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ پراسیکیوٹرز ان الزامات کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ٹرمپ دیگر جرائم پر عمل کرنے کی نیت رکھتے تھے۔
ان کے مطابق اس صورت میں کہ جب ٹرمپ ان الزامات کو ختم کرانے پر زور دیں گے، مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے پاس ایک مضبوط کیس ہوگا۔
ٹرمپ کے وکلا نے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کو ختم کرنے کی درخواست دیں گے۔
ایک نیا انکشاف
بنیادپسند تصور کی جانے والی امریکہ کی ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے نائب صدر جان میلکم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اگرچہ وہ اس کیس کو کمزور تصور کرتے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ اسے آسانی سے ختم کرنا ممکن نہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سنگین جرم کے الزامات ہیں اور انہیں سنجیدہ لینا ضروری ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان الزامات کو بہرحال غیر معمولی سمجھتے ہیں۔
ان کے بقول وفاقی صدارتی مہم کے مالیاتی قوانین کی تفتیش کرنے والے دونوں وفاقی ادارے، محکمۂ انصاف اور وفاقی الیکشن کمیشن نے ٹرمپ کی فرد جرم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی ادائیگیوں کی تفتیش کی تھی اور انہوں نے ٹرمپ پر کوئی الزامات عائد نہیں کیے تھے۔لیکن ٹرمپ کی فرد جرم میں عائد الزامات کا محور صرف اسٹارمی ڈینیئلز کو کی جانے والی ادائیگی ہی نہیں ہے۔
SEE ALSO: وائٹ ہاؤس کا ڈونلڈ ٹرمپ کے معاملے پر تبصرے سے گریزپراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا ہے کہ 2015 میں سپرمارکیٹ ٹیبلوئیڈ نیشنل انکوائرر کے پبلشر نے ٹرمپ ٹاور کے ڈورمین کو 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی تھی تاکہ اسے ٹرمپ کے بغیر شادی کے مبینہ بچے کے بارے میں عوامی سطح پر انکشاف سے روکا جاسکے۔
اگرچہ یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا لیکن کوہن نےمبینہ طور پر اس پبلشر کو اس ڈورمین کے معاملے کو خفیہ رکھنے کے معاہدے سے چھوٹ دینے سے روک دیا تھا۔