|
بہت زیادہ گرمی میں کچھ تو متعلقہ بیماریاں ہوتی ہیں جیسے لو لگ جانا یا جلد کے امراض، لیکن شدید گرمی بہت سی عام دوائیوں کے ضمنی اثرات کو بڑھا کر صحت کیلئے ایک مختلف طریقے سے خطرہ بنا سکتی ہے۔
اس میں پہلی چیز تو ادویات کو صحیح طریقے سے اسٹور کرنا ہے، پاکستان اور بھارت میں بڑی تعداد میں لوگ ذیابطیس یا شوگر کی بیماری کا شکار ہیں جن میں بہت سے انسولین بھی لیتے ہیں۔
گرم موسم انسولین جیسی ان ادویات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جن کو ٹھنڈا رکھنے کی،یعنی ریفریجریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسی طرح انہیلر پھٹ سکتے ہیں۔ اور Epinephrine کے انجیکٹر جیسے EpiPens گرمی سےخراب ہو سکتے ہیں۔
ڈاک کے ذریعہ فراہم کی جانے والی ادویات بھی شدید گرمی سےخراب ہو سکتی ہیں۔
کونسی دوائیں گرمی میں پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں؟
اس میں بلڈ پریشر کی گولیاں شامل ہیں جو خون میں رطوبت کو کم کرتی ہیں اور جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس لیے آپ کے لیے معمول سے زیادہ پانی پینا ضروری ہے۔
اسی طرح ہارٹ کنڈیشن کے لیے "بیٹا بلاکرز" جلد میں خون کے بہاؤ کو کم کر سکتے ہیں جس سے ان دواؤں کا استعمال کرنے والوں میں خطرناک گرمی کے بارے میں آگہی یا احساس کم ہو سکتاہے۔ حل بہت آسان ہے آپ گرمی سے بچنے کا ہر ممکن سامان کریں خواہ آپ کو درجہ حرارت اتنا گرم نہ بھی لگ رہا ہو جتنا وہ دراصل ہے۔
کچھ ڈپریشن دور کرنے والی ادویات یا"اینٹی ڈپریسنٹس" آپ کے جسم کی ٹھنڈے رہنے کی صلاحیت کو روک سکتے ہیں۔ اسپرین اور بغیر ڈاکٹری نسخے کے خریدی جانے والی، درد کو دور کرنے والی دیگر ادویات جسم میں رطوبت اور سوڈیم کی سطح کو کم کرتی ہیں، جس سے بلند درجہ حرارت سے نمٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی کے کالج آف فارمیسی کے فارماسسٹ بریڈلی فلپس کہتے ہیں کہ سب سے بڑھ کر گرمی اور منشیات کے ضمنی اثرات کا مجموعہ سر چکرا کر گرنے کا باعث بن سکتا ہے۔شراب اس خطرے کو مزید بڑھاتی ہے۔
آپ ادویات سے متعلق مختلف ویب سائٹس پر اپنی دوائیوں کے مضر اثرات اور اسٹوریج کی ضروریات کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔
"یا اپنے ڈاکٹر یا فارماسسٹ سے بات کریں،" فلپس نے کہا۔ "اگر آپ ایسی دوائیں لے رہے ہیں جو پانی کی کمی کو بڑھاتی ہیں تو ان سے پوچھیں کہ آپ کو کتنا پانی پینا چاہئے۔
فلپس کہتے ہیں کہ "آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ آپ کو پیاس لگی ہے اپنے جسم کی صلاحیت پر بھروسہ نہ کریں۔"بلکہ پانی کو ایک ضرورت کے طور پر پئیں۔
ڈاکٹر مائیک رین، ہیوسٹن میں Baylor کالج آف میڈیسن میں فیملی فزیشن ہیں، وہ کہتے ہیں کچھ دوائیں — مثلأ اینٹی بایوٹک، اینٹی فنگل اور ایکنی کی دوائیں آپکی جلد کی سورج سےحساسیت کو بڑھا سکتی ہیں، جس سے جلد جل سکتی ہے اور دانے ظاہرہو سکتے ہیں۔
بچاؤ آسان ہے، اگر آپ انہیں لے رہے ہیں تو چھتری لیں اور سورج سے بچاؤ کرنے والے کپڑے پہنیں اور سن اسکرین استعمال کریں۔ ڈاکٹر مائیک نے کہا۔
ہو سکتا ہے آپ اینٹی بائیوٹکس لے رہے ہوں، اس کے بارے میں زیادہ مت سوچیں، ۔کیونکہ ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا لینی ضروری ہےلیکن احتیاطی تدابیر کے ساتھ ۔
SEE ALSO: گرمی کی وجہ سے انسان جان کی بازی کیسے ہار جاتا ہے؟سفر کے لیے ادویات کو کیسے ذخیرہ کیا جانا چاہیے؟
ویسے تو ادویات کو عام طور پر ٹھنڈی، خشک جگہ پر رکھا جانا چاہیے، جب تک کہ اسے ریفریجریشن کی ضرورت نہ ہو۔ تاہم سفر کے دوران یہ مشکل ہوسکتا ہے۔
موسم گرما کے میں لمبے سفر سے پہلے، اپنے ادویات کی اسٹوریج کی ضروریات کے لیے لیبل چیک کریں۔ گاڑی سے سفر کرتے وقت کولر میں دوا لے کر جائیں، چاہے اسے ریفریجریشن کی ضرورت نہ ہو۔
اگر آپ ہوائی جہاز سے سفر کر رہے ہیں تو آپ کے چیک کیے ہوئے سامان کو تاخیر یا کھو جانے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے ادویات کو اپنے کیری آن بیگ میں رکھنا ہمیشہ بہتر ہے، یہ کارگو ہولڈ میں بہت ٹھنڈا ہو سکتا ہے۔
ڈاک کے ذریعے بھیجے جانے والے نسخوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟
مغربی ملکوں میں میل آرڈر فارمیسیز آپ کی دوائیوں کو اسٹوریج اور ٹرانزٹ کے دوران محفوظ درجہ حرارت پر رکھنے کے لیے ذمہ دار ہوتی ہیں۔ حساس ادویات کو آئس پیک اور خصوصی پیکیجنگ میں بھیجنا بہترین عمل ہے۔
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ یا ڈیلیوری غلط وقت پر آسکتی ہے۔
رین نے کہا۔" اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی میل آرڈر کی دوائی گرمی سے خراب ہو گئی ہے، تو مسئلہ کی اطلاع دینے کے لیے فارمیسی کو کال کریں۔
SEE ALSO: شدید گرمی سے اموات؛ بھارت پر درست اعداد و شمار نہ رکھنے پر تنقیدوہ رویے کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، ادویات سےنہیں، گرمی سے دور رہنا اور "تھوڑا زیادہ محتاط رہنا۔"
میساچوسٹس جنرل ہسپتال کے ایمرجنسی روم کے معالج ڈاکٹر رینی سالاس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی آنے کے ساتھ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ گرمی کا کن دواؤں سے امتزاج سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
سالس نے کہا، "ہمارے پاس ابھی تک وہ جواب نہیں ہے، اور ہمیں اس کا جلد پتہ لگانے کی ضرورت ہے۔"
یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کے مواد پر مبنی ہے۔