مشرق وسطیٰ میں نوجوانوں نے بڑے پیمانے پر سیاسی اصلاحات اور تبدیلیوں کے لیے دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سوشل نیٹ ورک سمیت دوسری ویب سائٹس کو استعمال کیا تھا اور یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے بھی حکومتی خسارے اور قرضوں کے بڑے بوجھ میں کمی لانے کی اپنی کوششوں پر نوجوانوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے فیس بک کا سہارا لیا۔ ماہرین صدر اوباما کے اس اقدام کو 2012ء میں دوسری صدراتی مدت کے لیے حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔
2012ء میں دوسری صدارتی مدت کے لیے مسٹر اوباما کی حکمت عملی نئے نوجوانوں ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے اور ان نوجوانوں اور آزاد ووٹروں کی حمایت برقرار کھنا ہے جن کے ووٹوں نے انہیں 2008ء میں وہائٹ ہاؤس پہنچنے میں مدد فراہم کی تھی۔
گذشتہ ہفتے اپنے آبائی شہر شکاگو کے ایک دورے کے ساتھ انہوں نے بڑے پیمانے پر عطیات جمع کرنے کی اپنی مہم کا پرجوش آغاز کیا تھا۔ان کی یہ دو روزہ مہم مغربی امریکی ریاستوں کیلی فورنیا اور نیویڈا میں جاری رہی۔
اس کے ساتھ ساتھ مسٹر اوباما حزب مخالف ری پبلیکنز کے ساتھ ایک میڈیا جنگ بھی لڑرہے ہیں جس کا مقصد 14 ٹریلین ڈالر کے ملکی قرضوں اور بجٹ خسارے کے بحران سے نمٹنے کے لیے عوامی مباحثوں کی مدد سے اپنی پالیسوں کی حمایت حاصل کرناہے۔
صدر اوباما ایک متوازن انداز میں چار ٹریلن ڈالر کا خسارہ بارہ سال کے عرصے میں پورا کرنے کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔ جب کہ ری پبلیکنز اگلے ایک عشرے کے دوران اس سے کچھ زیادہ کٹوتیاں چاہتے ہیں لیکن ان کا یہ بھی کہناہے کہ غریبوں اور عمررسیدہ افراد کے امدادی پروگراموں پر بڑے کٹ لگائے جائیں۔
فیس بک پر صدر اوباما، اس ویب سائٹ کے ارب پتی بانی مارک زوکربرگ کے ساتھ ظاہر ہوئے جو اس خصوصی پروگرام کے میزبان تھے۔ مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ کے مستقبل کے اہم فیصلے کرنے کے لیے ایک بہت سنجیدہ بحث کی ضرورت ہے۔
ہمیں ایک تغیر پذیر صورت حال کا سامنا ہے ۔ چنانچہ ایسے فیصلوں کے لیے یہ ایک اہم وقت ہے کہ ہم کس طرح قلیل مدت اور طویل مدت میں اپنےقرضوں کا بوجھ گھٹا سکتے ہیں۔
ری پبلیکنز کی تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے امریکیوں کے لیے ایک بنیادی سماجی حفاظتی نظام کی موجودگی کی اہمیت پر ایک بار پھر زور دیا۔
صدر اوباما ایک ایسے وقت پر فیس بک پر ظاہر ہوئے ہیں جب کہ لگ بھگ دو ہفتوں کے بعد انتظامیہ اور کانگریس کی دونوں پارٹیوں کے راہنماؤں کا ایک گروپ جون تک خسارے میں کمی کے کسی ابتدائی منصوبے پر پہنچنے کے لیے اپنا پہلا اجلاس کرنے والاہے۔
بدھ کے روزری پبلیکنز اکثریتی ہاؤس لیڈرایرک کارٹر نے مسٹر اوباما کو انتباہ کیا تھا کہ وہ اجلاس کو بقول ان کے ایک اور سیاسی تھیٹر نہ بننے دیں ۔
فیس بک پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ اپنے بجٹ منصوبے میں ری پبلیکنز جو تجاویز پیش کررہے ہیں ، ان سے اس سماجی میثاق میں ،جس سے امریکی آشنا ہیں، بنیادی تبدیلیاں واقع ہوجائیں گے۔
ری پبلیکنز اپنے جس بجٹ کو آگے بڑھارہے ہیں، اس کے بارے میں میں یہ کہوں گا کہ وہ واضح طورپر ایک غیر روایتی ہے اور میں اسے بالخصوص ہرگز جرآت مندانہ نہیں کہوں گا۔
صدر اوباما ایک ایسے وقت میں فیس بک پر آئے ہیں جب رائے عامہ کے کچھ نئے جائزے جن میں واشگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیو ز کے جائزے شامل ہیں ، خسارے کے مسئلے سے نمٹنے کے ان کے طریقے کو 58 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
لیکن اسی جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ عوام کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ سماجی بھلائی کے پروگراموں کے ایک بڑے حصے کو نہ چھیڑاجائے اور وہ اس بات کے حامی ہیں کہ اوباما امیر امریکیوں پر ٹیکسوں میں اضافے کو اخراجات میں کٹوتیوں کے اشتراک سے محتاط طریقے سے انجام دیں۔